Home » شیرانی رلی » غزل ۔۔۔ وھاب شوھاز

غزل ۔۔۔ وھاب شوھاز

راتیں اپنی ، اشک ہمارے اپنے ہیں
پھول تمہارے ، کانٹے سارے اپنے ہیں

چاند مزاجاً تجھ سا ہے ، یہ تیرا ہے
تارے ہم سا ہیں ، یوں تارے اپنے ہیں

اْن سے کہہ دو کرنوں سے دامن بھرلیں
جلتے سورج کے انگارے ، اپنے ہیں

خوشبو ، تیرے ہونے کی ، پابند سہی
رنگوں کے بے ربط اشارے اپنے ہیں

دروازے پر تالہ ، تیرے نام کا ہے
اِس کمرے کی اینٹیں گارے اپنے ہیں

اْس کشتی کو ، کون ڈبوپائے جس کے
دریا، طوفاں، موج ، سہارے اپنے ہیں

آؤ ، گھر میں خوشیوں کا ، ماتم کرلیں
اپنے ہی ، جیتے ہیں ، ہارے اپنے ہیں

قدموں کی آہٹ سے ، واقف ہیں اپنے
بستی کی گلیاں ، چوبارے ، اپنے ہیں

ہم سے کیوں منہ موڑا ہے تنہائی میں
ہم تو ہیں شوہاز ، تمہارے اپنے ہیں

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *