Home » شیرانی رلی » نظم کاشت کرنی ہے ۔۔۔ انجیل صحیفہ

نظم کاشت کرنی ہے ۔۔۔ انجیل صحیفہ

ذہن کی زمین کا نم
سوچ کی خودرو جھاڑیاں چو س گئی ہیں
لفظوں کے بیج پچھلے موسم میں
ذخیرہ کر لیے تھے
ان میں پھپھوندی لگی ہے
یہ آنسوؤں سے نتھارلوں
سانس کی ہوا دے کر خشک کر لوں
اچھے اور اعلیٰ لفظ چن لوں
تو نظم کاشت ہوجائے گی نا؟

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *