Home » پوھوزانت » نئے لیبر قانون کے لیے تجاویز  ۔۔۔ اعظم زرکون

نئے لیبر قانون کے لیے تجاویز  ۔۔۔ اعظم زرکون

۔1) سب سے پہلے مختلف لیبر قوانین کو یکجا کرنا یعنی انڈسٹریل ریلیشن ایکٹ اسٹینڈینگ ارڈر آرڈینینس فیکٹری ایکٹ کمپنینش ارڈینینس ویجز ایکٹ کم ازکم اجرت کے قانون کو یکجا کرکے ایک قانون بنانا 2 قوانین کو سادہ بنانا اور قابل عمل بنانا 3 فلاحی قوانین کو ایسے بنانا کہ فلاہی رقم ڈائریکٹ مزدور کے جیب میں جاہے نہ کہ بدنام زمانہ محکم لیبر کے زریعہ جہاں 80% رقم خردبر ر ہو جاتی ہے 4 شکایتی نو ٹس کو ختم کر دینا جیسے ناروا مزدور کے کیس میں بخیر شکایتی نوٹس کے عدالت میں درخواست داخل کی جا سکتی ہے
۔2) لیبر ٹریبیونل کو ختم کرنا اس لیے کہ لیبر ٹربیونل صر ف صوبائی دار الحکومت میں ہوتا ہے اور اس کا جج کنٹریکٹ پر ہوتا ہے ۔ اور حکومت ہر کنٹریکٹ کے ختم ہونے کے بعد کنٹریکٹ جج کے تعیناتی میں تاخیر کرتی ہیں اور کنٹریکٹ جج نا تجربہ کار اور عارضی ہوتا ہے اور اسے مقدمات کو چلانے میں دلچسپی نہیں ہوتی ۔ اپیل کا حق ہائی کورٹ کے ایک جج کو آئی آر او 2002 کی طرح ہونا چاہیے چونکہ ہائی کورٹ صوبے میں تین سے لے کے سات تک مختلف جگہوں پربیچ ہوتے ہیں اور مزدور اپنے ہی بیچ میں یعنی تربت ، سبی ، اور کوئٹہ میں اپیلیں کر سکیں گے اور انہیں صوبائی دارالحکومت آنے کی ضرورت نہیں اور اسطرح لیبر ٹربیونل سے ہائی کورٹ میں آئینی درخواست کے ذریعے جو دو ججوں کو درخواست دی جاتی تھی اور مقدمات پانچ پانچ سال تک پڑے رہتے تھے مزدور اس پیچیدہ صورت حال اور ڈبل خرچ سے بچ جائینگے ۔
۔3) ادائیگی اجرت کی عدالت ورک مین کمپن سیشن اور کم از کم اجرت کو ختم کیا جائے ۔ جج کے صوابدیدی اختیارات ختم کیے جائے اور اسطرح صنعت کار ادائیگی کریں گے اور مقدمہ بازی کم ہونگے ۔ اور اپیل کا حق لیبر کوٹ کو ہونا چاہیے اور اپیل کے سلسلے میں ڈگری شدہ رقم ما تحت عدالت میں لازمی جمع کی جائے بصورت دیگر اپیل نا قابل سماعت ہو ۔
۔4) این آئی آر سی کو ختم ہونا چاہیے اس لیے
(الف)لیبرکورٹ میں مستقل جج ہوتے ہیں این آر سی میں عارضی ۔
(ب) لیبرکورٹ کے جج ہائی کورٹ کو جواب دہ ہیں اور این ائی ار سی کے ممبران وفاقی محکمہ لیبرکو
(پ) لیبرکورٹ ہرضلعے میں یاکم وبیش ڈویژن کی سطح پر ہوتے ہیں اور کراچی میں 5 لیبر کورٹ ہیں اورملک میں کم از کم 40 سے زیادہ لیبرکورٹ ہیں جبکہ این آئی آرسی کے کل 5ممبرہے اوروہ بھی کبھی ہوتے ہیں کبھی نہیں ہوتے ۔
(ت) این آئی آر سی کے فیصلے کے خلاف اپیل فل بینچ کو ہوتی ہے جو بمشکل ایک بینچ دستیاب ہوتا ہے اور وہ بھی فوراً نہیں ۔اورفل بینچ میں تین ممبرہوتے ہیں جبکہ لیبرکورٹ کے فیصلے کے خلاف ایک ممبر کو اپیل کی جاتی ہے جو کہ اکثر موجود ہوتے ہیں ۔ایسی صورت میں برطرف مزدور گوادر سے آکر کوئٹہ میں یا راجن پور سے لاہورمیں آکر30پیشیاں نہیں کرسکتا۔
ٹریڈ یونین
۔5) ٹریڈ یونین اور فیڈریشن کی رجسٹریشن کی صورت میں کم ازکم 5ہزار روپے فیس ہونی چاہیے ۔چونکہ چھوٹی سی چھوٹی این جی او رجسٹریشن کے لیے بیس ہزار فیس دیتی ہے اور یہ فیس کسی بھی بینک میں جمع کی جائے اس طرح جعلی یونینوں کی خلاف روک تھام ہوگی ۔ اوریونینوں کے لیے مزید ریفارم ہونی چاہیے اور 25 فیصد آؤٹ سائیڈر عہدیدار کے کوٹے کو ختم کیا جائے جیسے کے بینکوں میں کیونکہ کہ اب ہر ادارے میں تجربہ کار لیبر لیڈر موجود ہیں باہر کے آدمی کی ضرورت نہیں ۔ یا تو آؤٹ سائیڈر کا کوٹہ صرف فیڈریشن میں ہونا چاہیے ۔

Spread the love

Check Also

خاندانوں کی بنتی بگڑتی تصویریں۔۔۔ ڈاکٹر خالد سہیل

میں نے شمالی امریکہ کی ایک سہہ روزہ کانفرنس میں شرکت کی جس میں ساری ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *