زندگی اپنے آج میں زندہ رہتی ہے ۔۔۔۔ نور محمد شیخ نثری نظم محبت کرنے والے لوگ جو دنیا چھوڑ چکے اُن کو ، یاد کرکے دل دُکھی نہ کرو ماضی کے سُہانے ادوار یکے بعد دیگرے مِٹ چکے اُن کو ، یاد کرکے دل دُکھی نہ کرو یاد رہے، اے نور زندگی، اپنے آج میں زندہ رہتی ہے اور ، آگے کی جانب سفر کرتی ہے Spread the love 2017-09-09 Javed Iqbal