تمھارے تکیے پہ سر کو رکھا
تمھاری چادر بدن پہ ڈالی
دعائیں مانگیں کہ تم پہنچ جاؤ
خیریت سے مکاں تک اپنے
پھر آنکھیں موندیں
نمی سی گالوں پہ لے کے
خوابوں کے دُھندلکے میں اُتر گئی میں
وہ نیند کب تھی؟
مگر گماں ہے کہ سو گئی تھی
Check Also
فہمیدہ ریاض کی کہی ہوئی آخری نظم
(بشکریہ نجمہ منظور اور انیس ہارون صاحبہ) میں جس کمرے میں رہتی ہوں اِس کمرے ...