Home » شیرانی رلی » وحید نور

وحید نور

یوں نہ تھا انسان پتھر ہو گیا
دیکھ کر بھگوان پتھر ہو گیا
ڈھوتے ڈھوتے تھک گئی ہے زندگی
زیست کا سامان پتھر ہو گیا
پہلے دھڑکا دل کی صورت یک بہ یک
اور پھر زندان پتھر ہو گیا
بہت کی صورت ہی تراشا تھا اْسے
پھر مرا ایمان پتھر ہو گیا
بے حسوں پہ نظم کیا لکھی وحید
خودبخود عنوان پتھر ہو گیا

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *