Home » شیرانی رلی » سلسلۂ روز و شب ۔۔۔ وحید زہیرؔ

سلسلۂ روز و شب ۔۔۔ وحید زہیرؔ

تو دہ گِرا کوہسار سے
کانکن بیچارے دب گئے
اور ایک عمارت گِر گئی
زخمی ہوئے کچھ مر گئے
سیلاب بھی آیا یہاں
گاؤں کے گاؤں مِٹ گئے
کل پھر کوئی ٹارگٹ ہوا
افسر تھا یا قانوں داں تھا
انجینئر اغوا ہوا
خودکش دھماکے میں کئی
ملبے اڑے لاشیں گریں
پولیس سے مڈبھیڑ میں
ڈاکو تھے دہشت گرد تھے
سب کے سب مارے گئے
جائیداد کے جنجال میں
بچوں کے ہاتھوں دیکھ لو
گولی لگی ہے باپ کو
ماموں مَرا چچا مَرا
تیزاب گردی بھی ہوئی
خوش رنگ چہرے جل اٹھے
معصوم لڑکی تھی کوئی
عزت لٹی مانوس سبھی
میں لٹ گئی
میں لٹ گئی
فریاد ہے اماں کی
اک نوجوان ہے لاپتہ
ورثا کا بھوک ہڑتال ہے
اور آہ وزاری ہے یہاں
ماتم پہ ماتم ہے میاں
ہر واقعہ کے بعد بس
اجلاس ہوتے ہیں یہاں
موازنہ ہوتا ہے یوں
ماضی میں گڑبڑتھی بہت
قابو میں ہیں حالات اب
مجرم بلوں میں گُھس گئے
یا سب کے سب مارے گئے
ہوگا نہیں ایسا ابھی
اک رات گزری تھی کہ پھر
خودکش دھماکہ ہوگیا
خانہ خدا ،بازار میں
معصوم ہی مارے گئے
غازی ہوا ،جو بچ گیا
ہائی الرٹ ہے شہر میں
افراد کچھ پکڑے گئے
پھر اک بریکنگ نیوز ہے
مشکوک گاڑی شہرمیں
داخل ہوئی ہے رات سے
پاؤ جہاں اطلاع کرو
اپنی حفاظت خود کرو!!!۔

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *