Home » شیرانی رلی » میں آزاد ہوں ۔۔۔ عابدہ رحمان

میں آزاد ہوں ۔۔۔ عابدہ رحمان

اپنی سوچ کی غلاظتوں کی
کڑی سے کڑی کو جوڑے
تم جو اک زنجیر میں
مجھ کو مقیدکئے ہوئے ہو
تو یہ سن لو!۔
پدرسری کے سفیرو
میں آزاد تخلیق ہوں
سانس لیتی ہوئی
اک زندہ جان ہوں
تم جو یہ بساط بچھائے ہوئے ہو
رسموں، رواجوں کے
میں یہ سب سمیٹ لوں گی
مجسمِ حیرت ہوں میں
ہر لمحہ، ہر ایک پَل
اے خوش گماں
کہ وقت ابھی وہ نہیں رہا
کہاں تک سوچوں کو قید کروگے!۔
کہ میری ہستی کا ہر ایک خلیہ
میری سانسوں کی ہراک دھمَک
میری روح کا ہر ایک جوڑ
دل کی ہراک دھڑک
یہ گنگنارہے ہیں
میں آزاد ہوں!۔
پدرسری کے سفیرو
تم جو خود اپنی سوچ کے غلام ہو
غلام سوچ کی یہ زنجیریں
مجھے کیا اسیر کریں گی
تم
مجھے کیا غلام کروگے!!۔

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *