Home » شیرانی رلی » ورکنگ وومن ۔۔۔ شہزاد نیرّ

ورکنگ وومن ۔۔۔ شہزاد نیرّ

دو نازک سے کاندھوں پر تم
کِتنا بوجھ اُٹھاتی ہو
گھر کی چھت کا
کمر توڑ مہنگائی، بھاری ٹیکسوں کا
دفتر کی ذمہ داری کا
تیز کسیلی باتوں، میلی نظروں کا
انگ انگ پر چلتی پھرتی آنکھوں کا
گلی میں بیٹھے وزنی فقروں
آنے والی کل کی بوجھل فکروں کا
کتنے بھاری پتھر ہیں!۔

بیتی یادوں
بیتی محبتوں کے وعدوں کا
گھنی گھنیری زلفوں کا!۔
دو ننھے سے کاندھوں پر تم اِتنا بوجھ اُٹھاتی ہو
صنفِ نازک کہلاتی ہو!۔

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *