Home » شیرانی رلی » غزل ۔۔۔ ادریس بابر

غزل ۔۔۔ ادریس بابر

غبار تھا، غبار بھی نہیں رہا
خدا کا انتظار بھی نہیں رہا
یہ دل تو اس کے نام کا پڑاؤ ہے
جہاں وہ ایک بار بھی نہیں رہا
فلک سے واسطہ پڑا ، کچھ اس طرح
زمیں کا اعتبار بھی نہیں رہا
یہ رنج اپنی اصل شکل میں ہے دوست
کہ میں اسے سنوار بھی نہیں رہا
یہ وقت بھی گزرنہیں رہا ہے اور
میں خود اسے گزار بھی نہیں رہا
گئے دنوں کے دشت میں کمال تھے
اب ایسا اک دیار بھی نہیں رہا

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *