Home » شیرانی رلی » انتظار  ۔۔۔ غنی پہوال

انتظار  ۔۔۔ غنی پہوال

ماضی کے نقوشِ قدم
دروازے کے ویراں چہرے پر
ہر مُہر اور تصدیق سے بے نیاز
کسی فوسل کی طرح ثبت تھے
اُداسیوں کی بانجھ آنکھیں
روشنی کو حاملہ کر کے
دیمک کی چال سے اندر بھیج رہی تھیں
دیوار کے شگافوں سے
اذیت سر نکالے نیچے دیکھ رہی تھی
جہاں فرش پر
کسی کا حنوط شدہ انتظار
ٹکٹکی باندھے دروازے کو تکے جارہا تھا

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *