Home » شیرانی رلی » ماما خدائیداد صاحبی ۔۔۔ نوشین قمبرانی

ماما خدائیداد صاحبی ۔۔۔ نوشین قمبرانی

خَستہ حال کمرے میں پڑی اک چارپائی پر
تمہارا زندگی کے قد سے بھی اونچا سراپا
سامنے میرے پڑا تھا،
ہنی لوشن سے پاؤں چرپ کرنے کو
تمہارے پَیر اپنی گود میں لے کر جو بیٹھی
یوں لگا جیسے
تَپِش سے زندگی کی لَوئیں اْٹھتی ہیں۔

جو اب بھی جِھلمِلاتی ہیں
اْنہی اَشکوں کی لڑِیاں ہیں،
جو تیرے لَمس کی گرمی سے میری
سرد۔رنگ آنکھوں کی کالی کوٹھڑِیوں کے
دَر و دیوار چَمکانے کو اْترے تھے۔
جہاں پر سْرمئی سائے
زَماں کے دائروں سے چْھپتے پِھرتے تھے۔

مگر وہ لَو یقیناً زندگی کے خواب کی لَو تھی
کہ اْسکے بعد جینا اسقدر آسان تھا
کہ زندگی کے کرب کا چہرہ
میں اپنے ہاتھ میں تھامے
تمھارے راستوں کے رنگ و آہن سے
سجاتی ہوں۔

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *