Home » شیرانی رلی » غزل ۔۔۔ قندیل بدر

غزل ۔۔۔ قندیل بدر

شکستہ ہو گئی میں بھی انا بھی
کہیں رویا نہ ہو میرا خدا بھی

چپک جاتے ہیں جا کر آسماں سے
مری آنکھوں کے آنسو بھی دعا بھی

ہوا بھی چل رہی ہے رات بھی ہے
سرہانے جل رہا ہے اک دیا بھی

یہ کس موسم کا جھرنا بہہ رہا ہے
پرندے گا رہے ہیں اور فضا بھی

مری الجھی لٹوں میں راکھ بھر کر
دکھایا جا رہا ہے آئینہ بھی

مرے قدموں کو باندھا جا رہا ہے
نچایا جا رہا ہے راستہ بھی

ردا میری مصلیٰ ہو گئی ہے
عبادت بن گئی میری حیا بھی

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *