Home » شیرانی رلی » غزل ۔۔۔ محسن شکیل

غزل ۔۔۔ محسن شکیل

مری طرف تری اُٹھتی نگاہ تھوڑی ہے
ترے گریز میں اب اشتباہ تھوڑی ہے
چراغ جلتے رہیں گے ہوا بغور یہ سن
ہنر پہ تجھ کو ابھی دستگاہ تھوڑی ہے
ہے ایک عشق سے آمیز راستے کا سفر
ذرا سی دُور بہ طرزِ نباہ تھوڑی ہے!
جزا سزا سے کہیں ماوراہے میرا عمل
یہ کارِ عشقِ مسلسل گناہ تھوڑی ہے
کوئی مکین نہیں کرسکے سکونت خاص
ہمارا دل ابھی ایسا تباہ تھوڑی ہے
ہوائیں اور شجر اور طائرانِ خیال
اک آسمان ہمارا گواہ تھوڑی ہے
اب اس کے بعد سفرپاراک تحیر ہے
بتارہا ہوں تمہیں انتباہ تھوڑی ہے

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *