Home » شیرانی رلی » غزل ۔۔۔ نادر عریض

غزل ۔۔۔ نادر عریض

بولے تو اچھا , برا محسوس ہو
اسکی خاموشی سے کیا محسوس ہو
اس طرح دیوار پر تصویر رکھ
آدمی بیٹھا ہوا محسوس ہو
دام منہ مانگے ملیں گے اور نقد
قتل لیکن حادثہ محسوس ہو
رکھ لیا اخبار پیسوں کی جگہ
تاکہ بٹوا کچھ بھرا محسوس ہو
دیکھنا چا ہوں اسے تو ہر کوئی
میری جانب دیکھتا محسوس ہو
پاس جانے پر کھلے پیاسے پہ ریت
دور سے پانی کھڑا محسوس ہو

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *