Home » شیرانی رلی » Sixth Sense — Bilal Aswad

Sixth Sense — Bilal Aswad

دیکھنا
اپنے اونچے محلات کی
اونچی اونچی دیواروں کے اوپر لگی
خار دار باڑ کی گول عینک سے
اس پار کے چھت بہ سجدہ
گھر وندوں کی دیواروں کی خستگی

سننا
اپنے بنائے ہوئے سٹوڈیو میں
دھمک والے سپیکر زکی فل والیم میں
ہنی سِنگھ کے گانے چلا کر
زمیں سے نکلتی
فلک کے ستاروں بھرے گیٹ پر
دستکیں کوٹتی چیختی زندگی

سونگھنا
اپنی میلوں تلک
پھیلی بگھیا کی پگڈنڈیوں پر ٹہلتے ہوئے
ہاتھ میں تھامے پھولوں کے گلدستے کو
ناک نتھنوں کے اوپر جمائے ہوئے
دور افلاس کی نالیوں ، کچرہ دانوں سے اٹھتی
فضا باس سے بھرتی اور
سانس کو تنگ کرتی ہوئی گندگی

چکھنا
اپنی چمکتی سفید لینڈ کروزرکے
کالک لدے شیشوں اندر بنائے ہوئے
آنکھ کی پتلی جتنے سوراخوں سے
فٹ پاتھ پر بیٹھے میلے کچیلے سے بچوں
کے چہروں پرلکھی ہوئی
بھوک کی تشنگی

چھونا
اپنے دھلے، صاف، شفاف،
ہائی جینک
امپورٹڈ دستانے پہنے ہوئے
ہاتھوں سے
بستیوں سے خریدے ہوئے
نوجواں ماس اوپر جمی تیر گی

ہم کسی کی گواہی پر جاتے نہیں
جب تلک اپنی حسیات سے
سب کی حالت پر کھتے نہیں
تھک کے سوتے نہیں
کچھ بھی کھاتے نہیں
کیونکہ اپنے فرائض نبھانا ہے سب سے بڑی بندگی

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *