Home » شیرانی رلی » غزل ۔۔۔ محمود ایاز

غزل ۔۔۔ محمود ایاز

واہموں میں پل رہا تھا
اور آگے چل رہا تھا

کون سی خواہش کی خاطر
ہاتھ اپنے مل رہا تھا

پھول پر سایہ نہیں تھا
دھوپ تھی اور جل رہا تھا

ریت کی بارش میں کیسے
ایک پاگل چل رہا تھا

وقت بھی میرے مماثل
خامشی میں ڈھل رہا تھا

وجد میں مجذوب کیسے
پانیوں پہ چل رہا تھا

اپنی قسمت میں بھی شاید
رات کا جنگل رہا تھا

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *