Home » شیرانی رلی » مزدور کو نصیحت ۔۔۔ بلوچی سے ترجمہ: شاہ محمد مری

مزدور کو نصیحت ۔۔۔ بلوچی سے ترجمہ: شاہ محمد مری

گل خان نصیر کی بلوچی نظم

شاہ و گدا‘ سیٹھ اور خوار
مزدورِ برہنہ اور سرمایہ دار
آقا اور بھوکا کاشت کار
مظلوم وظالم مردہ خور
باندی غلام اور تاج دار
جتنا بھی ہوں شیر و شکر
نہ ہوں گے بہن بھائی کبھی
کہ گرگ و گوسفند کی یاری نہیں ہو سکتی

گفت و شنید نہیں ہو سکتی ظالم اور طاقت ور کے ساتھ
رحم کی درخواست کبھی ان کے پاس نہ لے جا
اگر تم عاقل ہو، دانا ہو اور دانش مند ہو
تو اُن سے اپنے حقوق تیغ و تبر کے ذریعے لے لو

میں مزدور تو دہقاں، اُف تم پہ، آہ مجھ پہ
کب تک رہے گا ڈنڈا تیرے لیے اور گالی میرے لیے
یہ حیلہ و مکاری سے ہمارا خون چوستے ہیں
ہر ایک جونک کی طرح ہے؛ پیر تمہارے لیے ،شاہ میرے لیے
ہم جاہل و کم زور ہیں، بے علم و ہنراندھے ہیں
یہ کاہلی نادانی بری تیرے لیے اور گناہ میرے لیے

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *