ساری دنیا سے کٹ کے روتا ہوں
شب میں خود میں سمٹ کے روتا ہوں
چار لوگوں نے مار ڈالا ہے
چار حصوں میں بٹ کے روتا ہوں
جب اداسی عروج پر آئے
آسماں سے لپٹ کے روتا ہوں
ہر طرف جب بھی خوف ہو طاری
اژدھوں سے چمٹ کے روتا ہوں
یاد باسط جو اس کی آجائے
نام اس کا میں رٹ کے روتا ہوں