Home » شیرانی رلی » سانولی رنگت ۔۔۔ نسیم سید

سانولی رنگت ۔۔۔ نسیم سید

تم آ خر اس قدر کیوں رو رہی ہو ؟
بد شگونی مت کرو
یہ تو دعائیں مانگنے کا وقت ہے
شاید ۔۔۔ وہ۔۔۔۔
’’ہاں‘‘
کہہ دیں
چلو اٹھو
یہ اپنے سارے آنسو
ذات کی تکریم کی باتیں
یہ اپنا آ گہی کا فلسفہ
سب ضبط کے سر پوش سے ڈھانکو
نظر نیچی رہے
بے چارگی کی شال
ماتھے تک گھسیٹو
اور۔۔۔۔
اپنے کانپتے ہاتھوں سے
اپنی ذات کا یہ خوان
اُن کے سامنے چن دو
خدا رکھے ۔۔۔ بڑے تاجر ہیں
گہری ہے نظر اُن کی
تمھاری سانولی رنگت
اور اس پر ہوش کی باتیں
مجھے تو ہول آتا ہے
کہیں وہ
’’نا‘‘
نہ کہہ دیں

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *