تم آ خر اس قدر کیوں رو رہی ہو ؟
بد شگونی مت کرو
یہ تو دعائیں مانگنے کا وقت ہے
شاید ۔۔۔ وہ۔۔۔۔
’’ہاں‘‘
کہہ دیں
چلو اٹھو
یہ اپنے سارے آنسو
ذات کی تکریم کی باتیں
یہ اپنا آ گہی کا فلسفہ
سب ضبط کے سر پوش سے ڈھانکو
نظر نیچی رہے
بے چارگی کی شال
ماتھے تک گھسیٹو
اور۔۔۔۔
اپنے کانپتے ہاتھوں سے
اپنی ذات کا یہ خوان
اُن کے سامنے چن دو
خدا رکھے ۔۔۔ بڑے تاجر ہیں
گہری ہے نظر اُن کی
تمھاری سانولی رنگت
اور اس پر ہوش کی باتیں
مجھے تو ہول آتا ہے
کہیں وہ
’’نا‘‘
نہ کہہ دیں
Check Also
سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید
روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...