Home » شیرانی رلی » تمنا ۔۔۔ سعدیہ بلوچ

تمنا ۔۔۔ سعدیہ بلوچ

وصیت لکھی جا سکتی ہے
گر کچھ اثاثہ بچتا ہوتو

ماں کے پاس لوریاں تھیں
جو بچپن سے آگے
ساتھ نہیں دے پائیں

میرے یار نے میرا سہرا لکھا تھا
جسے سرشاری میں گانا
ثواب قرار دے دیا گیا ہے

میں اپنا نوحہ لکھنا چاہتی ہوں
اسے ہر وہ زی روح گنگنائے
جس نے زندگی کو بھگتا ہو۔

تم کہیں نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔

میں نے تجھ سے خوشی کشید کی
اور اسے بدن بنانے میں جت گئی
خون جگر سے افزائش ہوئی
اور بلآخر
محبت کوجنم دیدیا
جنم کے ساتھ کی آلائیشیں ٹھکانے لگانے تو تم کو آنا ہی ہوگا
یقیں رکھو
میں اور محبت تم کو نہیں روکیں گے
کہ اب اس تثلیث میں تم کہیں نہیں رہے۔

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *