جلایا ہے تو رکھ دیوار پر مجھ کو
دیا ہوں طاق میں مَت قید کر مجھ کو
زمانہ مجھ سے اَب نظریں چُراتا ہے
کبھی اس کی ہی لگتی تھی نظر مجھ کو
تو پہلے حبس کی جانب نکلتی ہوں
ہوا بن کر جو کرنا ہے سفر مجھ کو
اور اب مجھ پر ہوائیں راج کرتی ہیں
پسند آتے نہ تھے سوکھے شجر مجھ کو
مگر ہوتی نہیں کوئی خطا مجھ سے
کسی کے پاؤں میں رکھناہے سر مجھ کو
میں کوثر چھوڑ دوں گی تم کو بھی اک دن
تمہارے ساتھ بھی لگتا ہے ڈر مجھ کو