Home » شیرانی رلی » غالب عرفا نؔ

غالب عرفا نؔ

چلتی رہیں مسا فتیں پھر بھی سفرملا نہیں
جس کی تلا ش میں رہا ۔۔۔وہ تو مجھے ملا نہیں
پیا سا میں ایک ہی نہیں سب لو گ نشتہ کام ہیں
میر ے نو احِ شہر سے در یا کو ئی بہا نہیں
رُو داد سو ہنی کی ہو یا ما روی کی داستا ں
تہذیبِ حُسن و عشق کی تا ریخ کا پتا نہیں
آنکھو ں میں گفتگو ہو ئی دل میں اتر کے بس گئی
میں نے بھی کچھ کیا نہیں اُس نے بھی کچھ سُنا نہیں
وادی وہ خو اب زار تھی یا جلو ہ گا ہ حُسن تھا
کیا خو اب تھا کہ دیکھ کر جا گا تو پھر اُٹھا نہیں
لپٹی رہیں مُسا فتیں ہر سُو قد م قد م تو کیا
عر فا ن ز یست کا سفر میر ے لئے جچا نہیں

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *