Home » شیرانی رلی » غزل ۔۔۔ کرامت بخاری

غزل ۔۔۔ کرامت بخاری

حادثے حق کی حمایت نہیں کرنے دیتے
گویا کچھ لوگ عبادت نہیں کرنے دیتے

کیا قیامت ہے کہ اب تو مری سرکار کے لوگ
مجھ کو نفرت سے بھی نفرت نہیں کرنے دیتے

تشنگی حد سے بڑھتی جاتی ہے اہل دِل کی
پھر بھی ساقی کی شکایت نہیں کرنے دیتے

یوں تو ہر با ت کی ہوتی ہے اجازت مجھ کو
بس روایت سے بغاوت نہیں کرنے دیتے

دور سے دیکھتی رہتی ہے وہ دُزدیدہ نظر
مجھ کو حالات زیارت نہیں کرنے دیتے

ترکِ مے تو بُہت آسان ہے لیکن مجھ کو
اہلِ دل ایسی جسارت نہیں کرنے دیتے

باکرامت ہیں یہ تخلیق کے لمحے لیکن
مجھ کو مجھ سے بھی رعایت نہیں کرنے دیتے

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *