Home » پوھوزانت » بے بسی ۔۔۔ آئیون راجکمار بینر جی

بے بسی ۔۔۔ آئیون راجکمار بینر جی

وفاقِ پاکستان کے 2013 کے دوسرے جمہوری انتخابات میں قسموں اور وعدوں سے پاکستانی ووٹرز کو موجودہ وزیراعظم اور صدر پاکستان مسلم لیگ ن اور اسی سیاسی جماعت کے پنجاب میں وزیراعلیٰ جو ان کے بھائی صدر پنجاب پی ایم ایل ن نے چھ ماہ کے قلیل عرصہ میں منتخب ہونے کے بعد یقین دہانیاں کروائیں کہ وہ اول بجلی کا مسئلہ حل کرکے عوام کو اندھیروں سے نکال کر روشنیاں ہر کوچہ قریہ میں بکھیر دینگے اور اگر وہ یہ نہ کرسکے تو پنجاب کے خود کو خادم اعلیٰ کہلوانے والے اس حد تک چلے گئے کہ ان کا نام میاں محمد شہباز شریف سے بدل کر کچھ اور رکھ دیا جائے۔ ہوا کیا کہ اقتدار کے ایوانوں تک پہنچتے ہی انہوں نے اپنی کارکردگی دکھانے کے لیے چند پراجیکٹس کے آغاز کا ڈرامہ رچانا شروع کردیا۔ جن منصوبوں کی تکمیل کا بیڑا اٹھایا گیا اُن میں قائداعظم سولر پاور پراجیکٹ ، نندی پور بجلی گھر، گڈانی ونڈ مل انرجی، کوئلہ شامل تھے۔ لیکن عجیب بات ہے کہ ان منصوبوں کی تکمیل کے لیے چین پر تکیہ کیا گیا ۔ مگر تا حال کوئی بھی منصوبہ وہ نتائج برآمد نہ کرسکے جو ان دونوں بھائیوں نے اپنی الیکشن کمپین میں ووٹ لینے کے لیے عوام کو بیوقوف بناتے ہوئے کیا اور اقتدار کے مزے لوٹنے کے لیے وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد اور وزیراعلیٰ ہاؤس لاہور پر قابض ہوگئے۔ اور بے چارے عوام میں تاجروں پر ریاستی جبر کا آغاز کردیا۔ ہر نئے دن غیر ضروری معاملات کو قومی خزانے کو نہایت مہارت سے اپنے مخصوص مفادات کی تکمیل کے لیے کامیابی حاصل کرنے میں پھر بھی ناکام رہے۔ گڈانی وڈ مل انرجی منصوبہ کو خیر باد اور نندی پور بجلی گھر کو فرنس آئل کی بجائے ڈیزل کو زیر استعمال کرکے صرف تین سے چار گھنٹے بجلی پیدا کرنے کا دعویٰ کرکے اس کو بھی مقفل کردیا۔ جس پر چند ماہ گزارنے کے بعد وزیراعظم نے تفتیش اداروں کی کرپشن تحقیقات سے بچنے کے لیے ایک ریٹائرڈ جج کی قیادت میں ایک کمیٹی تشکیل دے دی اور پاکستان مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر اور خود کو خادم اعلیٰ کہلوانے میاں شہباز شریف نے یہ راگ الاپنا شروع کردیا کہ نندی پور منصوبہ میں اگر کرپشن ثابت کرنا کسی کو مقصود ہے تو انہیں کٹہرے میں لایا جائے۔
عوام الناس کی رائے ہے کہ سندھ میں پاکستان پیپلز پارٹی اور مہاجر قومی موومنٹ کی رینجرز ایف آئی اے اور نیب کی نیشنل ایکشن پلان کے عملدرآمد کے بعد اب پنجاب میں پاکستان مسلم لیگ ن کی گڈ گورننس کی چھان بین ہونی ہے جس میں پنجاب کے وزیر تعلیم رانا مشہود علی خان کی رشوت وصول کرتے ہوئے کیسٹ، وزیرداخلہ پنجاب کے اوپر خودکش حملہ، لاہور کے ایک پولیس ملازم کے سہولت کار، قصور میں ان کے ہی دور سے جاری جنسی سکینڈل پر لا پرواہی، ماڈل ٹاؤن لاہور میں سیاسی کارکنوں کے قتل عام، اصغر خان کیس، قومی اداروں کی نجکاری کے بہانے اپنوں کو نوازنے کی پالیسی جیسے کئی ایسے سنگین جرائم جن پر آج تک پردہ ہے۔ آخر کار گذشتہ دنوں اسلام آباد میں ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے والی رجعت پسند سیاسی جماعت پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی صدر اور وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف نے نیشنل ایکشن پلان کو شفاف اور بلا امتیاز عملی جامہ پہنانے والے فوج کے سپہ سالار جنرل راحیل شریف ان کے رفقا اور سیاسی قیادت کی موجودگی میں اپنی بے بسی کے حصار میں جکڑے ہوئے کہہ ڈالا کہ دہشت گردی اور کرپشن کے خاتمہ کے لیے حرکت میں اکیسویں ترمیم کے ذریعے منظور شدہ ’’ نیشنل ایکشن پلان‘‘ پر اس طرح عمل نہ ہوسکا جس کی نوید پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت وفاق پاکستا ن کے عوام کو دے چکی تھی اور اس کو تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کی مکمل حمایت حاصل تھی ۔ بعض تحفظات کے باوجود متفقہ طور پر منظور ہونے والے ’’ نیشنل ایکشن پلان‘‘ پر ذرا سوچیے کہ وفاق پاکستان کی وزیراعظم کی بے بسی کا اظہار کن قوتوں کے لیے تحفظ اور کن کن اداروں کے لیے کمزوری اور بدنامی کا باعث بنے گا۔ جس کے نتیجے میں وفاق پاکستان کیا پھر دہشت گرد اور کرپٹ عناصر کی حکمرانی یا جمہوری سول و عسکری قیادت کی مضبوطی کا باعث بنے گی۔

Spread the love

Check Also

خاندانوں کی بنتی بگڑتی تصویریں۔۔۔ ڈاکٹر خالد سہیل

میں نے شمالی امریکہ کی ایک سہہ روزہ کانفرنس میں شرکت کی جس میں ساری ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *