Home » شیرانی رلی » امتحان ۔۔۔ عائشہ اعوان

امتحان ۔۔۔ عائشہ اعوان

میں محبت کی طالبعلم
پے درپے ناکامیابیوں سے دوچار
سوچمیں بیٹھی ہوں اک ندی کنارے
کچھ بھی ناممکن نہیں
تو میں اک بار پھر سے آزماؤں
اپنی قسمت
محبت کے امتحان میں
کجھ حکمت عملی طے کروں
ٹایم ٹیبل سوچوں
رہنمائی لوں شاید کچھ مشورے
تجاویز،کارامد اصول
غور طلب نکات کی فہرست ترتیب دوں
باریکیوں کا اعادہ کروں
کامیابی کے اعتماد سے
غلطیاں آئندہ نہ دھرانے کا عزم کروں
پرچے میں بیٹھوں پوری تیاری کے ساتھ
ہونٹوں پہ دورد سجائے
نشست سنبھالے ہوئے
ہر رنگ کی سیاہی کے قلم لیے
غلطیاں مٹانے کا بندوبست کیے ہوئے
پر چیکے انتظار میں
اک یقین کے ساتھ
کہ جب نگران امتحان سوالنامہ تھمائے
تو سوالوں پر نظر دوڑاتے ہی اک اطمینان سا
وجود میں دوڑجائے
تمام حل طلب سوالوں کی نشاندہی کروں
وقت ترتیب دوں
دو اطراف صفائی سے حاشیہ لگاؤں
اک احساس فتح کے ساتھ کہ اس بار
کامیابی مقدر ٹھری
باوجودگوناگوں اعتماد کے
یہ کیوں
اک طلاتم برپاہے دل میں
اک کھٹکاسا جو ہے
شایدکہ عین پرچہ شروع ہوتے سمے
یہ دماغ تو متحرک ہو
ہاتھ تیزی سے چلنے لگیں
اک توانائی سی دوڑ جائے بدن میں
جسم تو وفا نبھا ئے مگر
ناکامیوں کے وار سہتے سہتے لہو لہوچور چور
یہ روح ساتھ چھوڑ جائے
اور حل نامے پر رہ جائیں
دو بوندآنسو
ایک قطرہ لہو

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *