Home » شونگال » پری بجٹ مکالمہ ۔۔۔ بیرم غوری

پری بجٹ مکالمہ ۔۔۔ بیرم غوری

خیر محمد پا نی لا دو
صا حب مجھ کو چھٹی دے دیں
بجٹ کے د ن ہیں کا م بہت ہے
اتنی چھٹی کیا کر نی ہے

ویر انے سے لا ش ملی ہے
استادوں پہ شہر میں لا ٹھی چا رج ہو ا ہے
چو کیدا ر کی بیوہ کل سے کھا نس رہی ہے
مزدوروں کی بیکا ری کا چو تھا دن ہے
کچھ ہڑتا ل پہ بیٹھی نرسیں رہ تکتی ہیں
خو دکش حملے میں اک ریڑھی با ن مر ا ہے
گلیو ں میں بس خو ف بسا ہے
پلکوں پر جو خو ن جما ہے وہ دھوناہے
اپنی بانہیں گھٹنو ں پر رکھ کر رونا ہے
رونے کی رخصت دے دیجے۔

لیکن اتنی لمبی رخصت۔۔۔ ۔ کیا مطلب ہے؟

صحنِ دل میں خو ا بو ں کی دیو ار گر ی ہے
امید و ں کیاینٹوں پر سے خونی دھبے
سب دھو نے ہیں
پھو لو ں کی آنکھو ں سے نمی کو پو نچھنا ہوگا۔
نو حہ کہنے کے مو سم میں لفظ تراشنے پڑ سکتے ہیں
اورضر وری کام پڑے ہیں
سوکھے پتو ں میں انگا رے کسی نے رکھے
پیٹر وں کے جسمو ں پہ کتنے گھاؤ لگے ہیں
با دامو ں کے با غ اداسی بو تے سو کھ چکے ہیں
چشمو ں کے اطراف کے کنکر،
سو گ میں ڈوبے اونگھ رہے ہیں
تا روں کی قند یل بجھی ہے

اپنے سا رے کام تو آ خر خو د کر نے ہیں
صبر کی حد ہے خیر محمد
دیکھو ! ایک گلا س میں آ خر کتنا پا نی آ سکتا ہے؟

آپ اگر چا ہیں تو اس میں
اب بھی پھو ل سما سکتا ہے

Spread the love

Check Also

زن۔ زندگی۔ آزادی۔ مہسا  امینی

ایرانی عورتوں کی قیادت میں آمریت کے خلاف حالیہ تاریخی عوامی اْبھار،اور پراُستقامت جدوجہد خطے ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *