Home » قصہ » افسانچے ۔۔۔ آدم شیر

افسانچے ۔۔۔ آدم شیر

1۔ نمبردار
اس ملک کے عوام کو ایک سازش کے تحت مذہبی نابینا بنادیاگیاتھا۔ لوگ کام دھام چھوڑکر آنکھیں بندکرکے ہجڑوں کی طرح تالی بجاتے اور ایک عجیب سی دھن جسے وہ بھجن کہتے پر جھومتے۔وہاں کابادشاہ وقت وقت پر جنتا کو مذہبی نابینا بنانے کی گھٹی پلاتارہتا۔ اس ملک میں بھجن کے لیے اٹھے ہوئے ہاتھوں کو ووٹ مان لیاجاتاتھا۔ ان سبھی نشانیوں کے ساتھ اس ملک کی سب سے بڑی خاصیت تھی کہ وہ ایک جمہوری ملک کے روپ میں مشہورتھا اور ساری دنیا کا نمبردار بنابیٹھاتھا۔
2۔ دیوالیے
بچپن میں میں ایک پاگل کو سڑکوں پر اکثربھٹکتے ہوئے دیکھاکرتا۔ وہ لوگوں سے مانگ مانگ کرکھاتا۔ ایک دن وہ بیچ بازار کی ایک دوکان کے چبوترے پربیٹھے لوگوں کے سامنے گیا اور لوگوں کو گالیاں دینے لگا۔ تھوڑی دیر بعد وہ خاموش ہوگیا۔ لوگ بھیڑلگاکر اسے استعجاب سے دیکھتے۔ اب یہ روز کا کام بن گیا اور اس دوکاندار کی بکری بڑھنے لگی اور اس نے اسے بھگوان کہہ کر اس کی تبلیغ کرنا شروع کردی۔ اس بیچ اس کا پاگل پن بڑھتاگیا اور اس نے اب لوگوں کو لاتوں سے مارناشروع کردیا۔ اس کی اس حرکت کے بارے میں شگوفہ چھوڑدیاگیا کہ وہ جس کسی کو بھی لات مارتاہے وہ خاطر خواہ نتیجہ پاتاہے۔اب وہاں گالیاں اور لات کھانے والوں کی بھیڑلگنے لگی۔ آس پاس کے دوکانداروں کی توبن آئی۔ ایک دن یکایک اس پاگل کی موت ہوگئی۔ ہندوؤں اور مسلمانوں کے بیچ اس بات کو لے کر اختلاف ہوگیا کہ مرتے وقت اس نے امی کہاتھا یاماں کہاتھا۔ اس علاقے میں مسلمانوں کی اکثریت تھی اس لیے اس کا مزار بنادیا گیا۔ لوگوں کے ذہنی دیوالیے پن کی علامت اس مزار کے سامنے سے گزرتے ہوئے دفعتاً میں بھی سر جھکا ہی لیتاہوں۔
3۔ گناہ
رات اپنے پورے شباب پرتھی۔ ایک ٹرک ڈرائیورسپیڈ سے ٹرک چلارہاتھا۔ نزدیک کنارے بائیں جانب اسے ایک سائیکل سوار جاتا ہوا دکھا۔ یکایک اس کے سامنے ایک گائے آگئی۔ اس نے گائے کو بچانے کے لیے گاڑی کو بائیں جانب کاٹا۔ سائیکل سوار اب ٹرک کی چپیٹ میں آگیا۔ ٹرک ڈرائیور نے دل ہی دل میں بھگوان کا شکریہ ادا کیاکہ آج وہ گؤ ہتیا کے گناہ سے بچ گیا۔

4۔ مرد
اس محلے میں کتوں کوزہردینے کے بعد صرف ایک ہی کتا زندہ بچ گیا۔ محلہ خالی جان کر دوسرے محلے کے کتے آرام سے اس محلے میں گھومتے۔ وہ زندہ بچاہواکتا ایک خالی گھر کی باؤنڈری کے اس طرف رہ کر انھیں بھونکتا رہتا۔ لیکن باہر نکلنے کی ہمت نہیں کرپاتا۔ ایک بار کتوں کے ملن کے موسم میں ایک کتیا کے پیچھے لگاہوا ایک دیگر کتا وہاں پرآپہنچا۔اب کتا باؤنڈری وال کے باہر اس کتے سے مقابلہ کرنے کے لیے تیارتھا۔

Spread the love

Check Also

کون گلی گئیو شیام ۔۔۔  مصباح نوید

اندھوں کے شہر میں تصویروں کی نمائش ہے، آشوب زدہ چشم ہے۔۔۔۔ ہے تو سہی! ...

2 comments

  1. Janab
    Ye sare afsanchay mere likhe huye hain.Aap ne galti se Aadam Sheri ka nam likh diya hai. Bhool sudhar karne ki merbani karen.
    Alok Kumar Satpute

  2. Agreed Alok Kumar Satpute Ji.

Leave a Reply to Alok kumar satpute Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *