Home » شیرانی رلی » سزائے موت ۔۔۔۔عابد کاظمی

سزائے موت ۔۔۔۔عابد کاظمی

ذرا موت سے پہلے کی بات ہے
جب میرے پَر نوچ لےے گئے
میرے سپنوں میں جو رنگ تھے
انہیں کھرچ کے اتار ا گیا
کہا گیا کہ تیری خواہش
قابلِ عمل نہیں
تم کو آزادی پسند ہے
جو ہماری طاقت کو گوارہ نہیں
تم اپنے لےے انتخاب رکھتے ہو
جو گناہ کے زمرے میں آتا ہے
ہمارے دائرے پھر کس کام کے؟
کیا اچھا ہوتا جو تم چابی پر چلتے
لیکن تم نے قدموں کا استعمال کیا
جو بغاوت کا اشارہ ہے
یہ ہمارے گھمنڈ کو پسند نہیں
اس لےے تمہیں سزائے موت دی جاتی ہے

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *