Home » شیرانی رلی » محسن شکیل

محسن شکیل

روشنائی سے ربط نبھائے رکھا
آندھیوں میں دیا جلائے رکھا
تند موجوں کے سامنے آکر
شہر سیلاب سے بچائے رکھا
روشنی سے شعور ملتا ہے
بستی والوں کو یہ بتائے رکھا
منجمد گفتگو کے موسم میں
بات کا سلسلہ بنائے رکھا
اپنے افکار سے جِلا بخشی
فکر و احساس کو جگائے رکھا
خود چراغوں میں ڈھل گیا سورج
آندھیوں نے اگر ستائے رکھا
ہارمانی نہیں محبت میں
ناﺅ کو موج میں بہائے رکھا
دل مہذب کیا دھڑکنے کو
حرفِ خونبار کو مٹائے رکھا
راہ کے خار چن لےے محسن
راستہ پھول کا دکھائے رکھا
گل خان نصیر کے لیے

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *