Home » شیرانی رلی » کم ذات آنسو ۔۔۔ احفاظ الرحمن

کم ذات آنسو ۔۔۔ احفاظ الرحمن

( کوٹ رادھا کشن کے ننھے بھائی بہن کے غم میں، جن کے ماں باپ کو آگ میں جھونک کر ہلاک کیا گیا)

اُمیدیں خون میں ڈوبی ہوئی ہیں
جو روشن تھے ستارے ، جاں کنی کی ڈور میں لٹکے ہوئے ہیں
دمکتی تھیں جوآنکھیں ، روتے روتے آنسوﺅں کے قحط کی تصور بن کر بُجھ رہی ہیں
ہر اک جانب سیاہی سوگ کی فصلیں اُٹھاتی ہے
یہ کس کی موت کا غم ہے، جو سینے میں کھٹکتا،
سانپ بن کر سرسراتا ہے
یہ کس گھر سے دھواں اٹھتا ہے ، جس کو دیکھ کر
دھرتی کا سینہ چاک ہوتا ہے
حیاتِ آدمی کا سب خزانہ خاک ہوتا
تمدن کے جہاں کا آئینہ بے نام ہوتا ہے
یہ کن اندھی منا جاتوں کا نوحہ ہے
یہ کس بچے کے آنسو ہیں
یتیم آنسو ہیں، بے کس، نا مُرادآنسو ہیں
سُولی پر لٹکتے بے نشاں ، کم بخت اور کم ذات آنسو ہیں
یہ آنسو گھُٹ کے مر جائیں گے، مٹ جائیں گے
مٹی سے لپٹ کر دفن ہوجائیں گے پل بھر میں
اب اس مٹی میں کوئی پُھول
اُگنے کی تمنا کر نہیں سکتا!!

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *