Home » شیرانی رلی » سمجھوتہ ۔۔۔۔ ثروت زہرا

سمجھوتہ ۔۔۔۔ ثروت زہرا

کیا ؟ سمجھوتوں کو کانچ کی چوڑیوں کی طرح

پیس کر کھایا جاسکتا ہے

تنہائی کے درد کو شیو کے نیل کنٹھ کی طرح

گلے میں رکھ کر جیا جاسکتا ہے

پیاس کو سنووائٹ کے نصف سیب کی طرح

حلق میں دبا کر موت کی نیند کا

وقفہ لیا جاسکتا ہے

مگر یہ سمجھتے تو میرے خون کو

زہر کی طرح نیلا کرتے جارہے ہےں

میری سانسوں کو اپنے بار سے

ادھ موا کرتے جارہے ہےں

Spread the love

Check Also

سوچوں کے مضافات ۔۔۔ نسیم سید

روح رقصاں ہے یوں جیسے مجذوب گھنگھرو مزاروں کے یا دائرہ وار صوفی بھنور خواب ...

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *