Home » 2017 » November (page 4)

Monthly Archives: November 2017

غزل  ۔۔۔ اورنگ زیب

ہَوس نے مجھ سے پوچھا تھا تمہارا کیا ارادہ ہے بدن کارِ محبت میں برائے استفادہ ہے کبھی پہنا نہیں اس نے مرے اشکوں کا پیراہن اْداسی میری آنکھوں میں ازل سے بے لبادہ ہے بھڑک کر شعلہء وحشت لہو میں بْجھ گیا ہوگا ذرا سی آگ تھی لیکن دھواں کتنا زیادہ ہے اگر تم غور سے دیکھو رخِ مہتاب ...

Read More »

غزل  ۔۔۔ کمیل شفیق رضوی

زندگی تیری بسر گاہ کے ڈھب کھولتے ہیں روز دروازہ زندانِ سبب کھولتے ہیں ساعتِ صوت و صدا پر یہ قناعت کیسی میری خاموشی کے لمحات بھی لب کھولتے ہیں جوہرِ آئنہ پہ زنگ کے آنے سے کھلا وہ کوئی بندِ قبا سامنے کب کھولتے ہیں ہم بطِ مے کو اڑاتے ہیں بہ حسبِ قانون اِس پرندے کو سرِ عرصہ ...

Read More »

نظم ۔۔۔ بنیامین

تیرے لمس کے جگنو جاگیں کاوش کا قرطاس اْبھرے نازک سی پرتیں سَرکیں عریاں چاہت آہ بھرے دل کا پتنگا جوش جلا کر جسم و جاں پر آگ دھرے ہاں! یہ طلسم جوانی جو ہے کچھ بھی سوچے کچھ بھی کرے ایک نشاط سمندر سینچے ساحل پر طوفاں اْترے

Read More »

سنگتی  ۔۔۔ نعمان خان

سنگت تیری سنگتی نے مجھ کو منا لیا پڑھنا تو آگیا تھا لکھنا سکھادیا کچھ خاص ہی نہیں تم سے یہ روابط بس دیکھ دیکھ کر ہی دل تجھ پہ آگیا یوں سنگتی میں جب اُٹھ گیا قلم لکھنے میں ہی تو تم نے شاعر بنادیا ڈر ڈر کے لکھ رہا ہوں بس یہ سوچ کر اگر چھن گیا قلم ...

Read More »

نظم کاشت کرنی ہے ۔۔۔ انجیل صحیفہ

ذہن کی زمین کا نم سوچ کی خودرو جھاڑیاں چو س گئی ہیں لفظوں کے بیج پچھلے موسم میں ذخیرہ کر لیے تھے ان میں پھپھوندی لگی ہے یہ آنسوؤں سے نتھارلوں سانس کی ہوا دے کر خشک کر لوں اچھے اور اعلیٰ لفظ چن لوں تو نظم کاشت ہوجائے گی نا؟

Read More »

زندگی اے زندگی  ۔۔۔ تمثیل حفصہ

تو اندر ذات میں روتی ہے کبھی باہر آ کر رویا کر تیری اک مسکان پہ واری سب تیری اک اک رات ہے بھاری اب جو سو جائے تو سو جائے کوئی بھیدوں والی راتیں ہوں کوئی دن قرات سے عالی ہوں میرے رنگ تجھ میں یوں جان بھریں میرے سر تجھ میں یوں راگ بھریں کبھی آ جانا اس ...

Read More »

رات ۔۔۔ سمیرا کیانی

گو ، رات دلوں کو ہولاتی ہے دہلاتی ہے رلاتی ہے مگر اپنی ازلی رفیق ہے نگاہیں اس کی منتظر رہتی ہیں راہ دیکھتی ہیں اس کی تاریکیاں،ظلمتیں اور سیاہیاں مانگ اس کی گھٹا نہیں سکتیں تھکا ماندہ ،غموں سے چوروجود اپنا رات کی رانی کا رسیا ہے ہاں رات کی رانی وہ رانی جو باغوں کو مہکاتی ہے دلوں ...

Read More »

صلیبِ زیاں سے ۔۔۔ ثروت زہرا

میں صلیب زیاں پر لٹکتی رہوں کیلیں دھنستی رہیں، خون رستا رہے ایک انبوہ ہے، بے کراں بد زباں ایک سچ جو سبھی پر ہے کوہِ گراں میں تماشا رہوں ،شور بڑھتا رہے گالیاں سیٹیاں ،چند خاموشیاں دوہرے معیار کے فیصلوں کی دکاں چپ کی تدبیر میں دل سنبھلتارہے کیلیں دھنستی رہیں ، خون رستا رہے جھوٹ اور خوف کی ...

Read More »

تازہ غزل  ۔۔۔ اسامہ امیر

اک خواب نیا پگھل رہا ہے سورج سے دماغ جل رہا ہے تو دور جو ہٹ رہا ہے، مجھ سے رستہ تو نہیں بدل رہا ہے؟ سکّے تو نہیں عوام کے پاس بازار کہاں سے چل رہا ہے شب، نشّہ زیادہ کرنے والا آہستہ سہی، سنبھل رہا ہے کیا شور مچانے والے نئیں ہیں؟ خاموش زمانہ چل رہا ہے سن،دور ...

Read More »

غزل  ۔۔۔ بلال اسود

سب کچھ گورا ہے کالک کا کال بڑا ہے جھوٹ ہی حق ہے اور سچ پائمال بڑا ہے اک خواہش ہے ننھی منھی لمحے جتنی اور پورا کرنے کو پورا سال بڑا ہے بنجر سینے اندر سرخ محبت بیجو خشکابے میں سبزے کا پاتال بڑا ہے باس فضا میں، بھوکی آنکھیں منظر میں ہیں پاؤں دھریں کیسے گلیوں میں رال ...

Read More »