لگشتگ موسم ئے مزواک دستان نہ گوات ئے آمگیں لنٹان پنّے نہ درچکاں گواڑ گے دست ئے دلا اِنت ھمک دیماگوم اِنت امبروز دمبیں بوارئے چادرے مان پوشگا اِنت گُلیں درچکانی اجگیں چوب وچونکاں گشئے شینکاں اوں آسے گون داریت زگال و انگریں تنے سران اِنت چہ بالاں مُرگ بالیگُیں کپان اِنت او نبی آدم پہ کوراں درّر چان اِنت ...
Read More »Monthly Archives: September 2017
ثبینہ رفعت
یکتائی تنہائی کے سمندر میں خواہشوں کی کشتی نے اتنے غوطے کھائے ہیں اب دونوں کی الگ الگ پہچان ہی نہیں رہی آخری پتّا دل کی ساری دھڑ کنیں روح کی ساری حدتیں آنکھ کی بے تابیاں حر ف کی رعنائیاں وسعتیں افکار کی جذبے کی توانائیاں سب کی سب اس کی تھیں پر ہمارے یاروں نے جرم ناکردہ کی ...
Read More »لکیر ۔۔۔ ثروت زہرا
رتھ فاؤ کاش تم نے کوڑھی دماغوں کے علاج کے لیے بھی کوئی نسخۂ اکسیر تجویز کر دیا ہوتا رتھ فاؤ برص کے سفید داغوں جیسے احساس سے عاری، یہ دل و دماغ تمھارے پیار کی خوشبو تولنے کے لیے خدائی نام کے باٹ اور ترازو تھامے ہوئے بازار تک آگئے ہیں رتھ فاؤ زخمی ہاتھ پیر کی مرہم پٹی ...
Read More »معجزوں کی تلاش میں گم ہوں ۔۔۔ بن ظہیر بلوچ
تم اکثر کہتی تھی مجھے اندھیروں سے ڈر لگتا ہے اسی واسطے میں پہلی رات تمہاری قبر پہ گر کے رویا تمہیں تسلی ہو اکیلی نہیں ہو تم تمہارے سرہانے بیٹھا اک شخص کبھی تمہاری راست گوئی تمہاری مخلصی و محبت کا حق ادا نہ کر سکا کتنے افطار و سحر یہ دعا مانگی یہ معجزہ ہو تم قبر سے ...
Read More »وجدان ۔۔۔ مصطفی شاہد
اْس جزیرے میں شجرِ ممنوعہ کا ایک جنگل تھا اْس نے الفاظ کی خشک لکڑیاں جمع کر کے ایک مثالی کشتی بنائی اور اْس میں سوار ہو گیا پل بھر میں پانی کا پہاڑ اْس پر ٹوٹ پڑا اْس نے ہڑبڑا کر آنکھیں کھولیں دیکھا تو کتاب خانے کے ٹھنڈے فرش پر اْس کا پیمانہ کِرچی کِرچی ہو چکا تھا ...
Read More »غزل ۔۔۔ قاضی دانش صدیقی
ذکر کرنے سے گریزاں خوش بیانی رہ گئی ِدیکھ اے جوشِ خطابت بے زبانی رہ گئی وقت یہ تمہید سارا باندھنے میں کٹ گیا درج تھی جو لوحِ دل پر وہ کہانی رہ گئی ناپ آیا ہوں سمندر صحرا جنگل وادیاں حدّ پیمائش زمیں تا آسمانی رہ گئی عشق دامن سے جھٹکتے ہی وفا نے راہ لی بیچ ہم دونوں ...
Read More »دلاور علی آزر
اْسی نے خوابِ تمدْن سنبھال رکھا ہے کہ جس نے اپنا توازْن سنبھال رکھا ہے وہ زخم جسم پہ آیا نہیں ابھی جس کے کْریدنے کو یہ ناخْن سنبھال رکھا ہے ہَوس میں خود کو پچھاڑا ہے اْور وجود اپنا برائے موجِ تعفْن سنبھال رکھا ہے گْزر رہے ہیں سبھی پْل صِراط سے لیکن کسی کسی نے توازْن سنبھال رکھا ...
Read More »غزل ۔۔۔ اورنگ زیب
آئینہ ہے خیال کی حیرت اْس پہ تیرے جمال کی حیرت کوئی چہرہ نہیں تمنّا کا کچھ نہیں خدوخال کی حیرت کون سا شرق کس طرح کا غرب کیا جنوب و شمال کی حیرت ایسا کرتا ہوں باندھ دیتا ہوں زخم پر اِندِمال کی حیرت دیکھنے والا بھی پریشاں ہے ٹوٹے شیشے میں بال کی حیرت دل پہ چلتا ہے ...
Read More »ثبینہ رفعت
کیمو فلاج جب کر نیں رات کے آنچل میں موتی ٹانکنے بیٹھیں گی جب نیند کی پریاں رنگوں کے سب عکس لئے لہرائیں گی جب پروابہت سبک ہو کر کہیں دور کے راگ سنائے گی جب خاموشی کی چادر میں حرف بھی تھک کر سوجائیں گے تب اپنی روح کی آنکھوں سے تم آپ گواہی لے لینا کہ بھیس بدل ...
Read More »ایمان ۔۔۔ ثبینہ رفعت
سناتو نہیں کہ آگ ہو اور برف نہ پگھلے لیکن اس نے کہا ہے تو ٹھیک ہی ہوگا
Read More »