Home » شیرانی رلی (page 6)

شیرانی رلی

March, 2022

  • 11 March

    حنیف حسرت

    تو اگاں کائے دوست مئے وش اتکہ کلیگا آپ مان کھیری آ دراتکہ من گڈا تئیگاں کیامتا دانکہ بیا بکن امباز تو دل وسِتکا تو منی دابانی گلیں لال ئے روچ مرادانی پمناں اتکہ تو برئے کؤراجور بچارین ئے تو مبوج مستیں لیڑوہ ئے جْتکہ مْرتاں بے شیری آ شنک  ہُرتیں ائے بْزاواڑ ئے وت وتا مِتکہ انگتہ مہرانی بہار ...

  • 11 March

    گواہی ۔۔۔  سعیدہ گزدر

    سنو مریم، سنو خدیجہ، سنو فاطمہ سالِ نو کی خوش خبری سُنو اب والدین بچیوں کے جنم پہ اُنہیں موت کے ٹیکے لگوائیں گے کہ قانون اور اختیار اُن ہاتھوں میں ہے جو پھول، علم اور آزادی کے خلاف لکھتے ہیں، بولتے ہیں، فیصلہ سُناتے ہیں حاکم اور ثقہ مانے جاتے ہیں۔   ہاں سُنو مریم، سنو خدیجہ، سنو فاطمہ!۔ ...

  • 11 March

    ہجرتیں ۔۔۔  سیمیں درانی

    ہجرتیں آسان نہیں ہیں دھرتی سے بازار اٹھ گئے پابجولاں ہجرتیں اب گردن تک آن پہنچیں نالاں ہجرتیں کہ مہاجروں کے لہو مٹی کی زرخیزی کرتے۔ تمام کنویں سوکھ کر کب تک یوسف اگلتے رہیں گے ہجرتیں سہ نہیں پاتیں نادان ہجرتیں اب تو پلکیں جھپکنے پر لعلیں اشک گرتے ہیں اور پھر خاموشی کے ساتھ جوتے کے تلوے سے ...

  • 11 March

    تنہاء کا سفر نامہ ۔۔۔  انجم سلیمی

    شام ہوتی ہی گھر مْجھ سے چھوٹا پڑ جاتا ہے میں رستوں کی بد دْعا پر نکلا ہْوں جہاں آنکھوں کو چہرے کمانے سے فْرصت نہیں لگتا ہے تنہائی مجھ سے اْوب گئی ہے سانسیں میلی ہو رہی تھیں مٹی نے مجھے پھول بنا دیے خوشبو…..  ہوا کی دوست ہو جائے تو بے رنگے لوگ رنگ رنگ کی باتیں کرتے ...

  • 11 March

    طاہی جی نوشکے

    خْدا یا مہر ئنا اِستار ٹھیکی کر ننا کْنڈا ہمو دیوانہ غا بے سار ٹھیکی کر ننا کْنڈا   مرو سحرا ننا خرّْون خِزا رونق کرو ئے چٹ ہتم نا دیگری گندار ٹھیکی کر ننا کْنڈا   ارا کے حْسن ئنا قیمت اے خلکک سرپسر خنتوں صرف زو ئس ہموں واپار ٹھیکی کر ننا کْنڈا   کْنینہ اْست خن تو ...

  • 11 March

    Aqsa

    Every single night When sleep plays coy with me I dream with open eyes Our shadows so unite Our thoughts drawn heart to heart But, you are distant still Every single night When sleep deceives my eyes And moonlight sails inside I clutch you near my heart It hurts like endless times But you are distant still Every single night ...

  • 11 March

    کتنا خون دینا ہوگا ۔۔۔  سعیدہ گزدر

    یوں سِسک سِسک کر ایڑیا رگڑ کر کب تک بھیک پہ پَلنا ہوگا؟   اپنی محنت کے بَل پر عزت اور آزادی سے دو وقت کی روٹی ملے چھوٹا سا گھر ہو، تعلیم ملے علاج ہو اور دوا ملے محبت اور سچائی کے لیے جمہوریت اور خود داری کے لیے بس انساں بن کر جینے کے لیے بچوں کے موتی ...

  • 11 March

    آواز کا دم گھْٹ رہا ہے ۔۔۔  تسنیم عابدی

    دل کو کاغذ پر اتار دیا ہے اور اب سینے میں خلا دھڑک رہا ہے اس خلا میں خاموشی کی چیخیں ہیں یہ چیخیں کبھی آنکھوں کے راستے نکل آتی ہیں اور کبھی لفظ و معانی کی بھول بھلیوں میں کھو جاتی ہیں مَیں ان چیخوں کے ملبے میں دب گئی ہوں مجھے میری خاموش چیخوں کے ملبے سے باہر ...

  • 11 March

    ہو چکا میرا تماشہ کافی  ۔۔۔  ڈاکٹر فوقیہ مشتاق

    مجھ پہ تیزاب نہ پھینک میں تو خود جھلسی ہوئی روح لئے پھرتی ہوں اب مرے حق میں نہ آواز اٹھائی جائے نہ کسی ظلم کو تحریر یا تقریر میں لایا جائے ہو چکا میرا تماشہ کافی اور اک بات بتا دوں یہ بھی چار سو پہرے لگانے والے درو دیوار سے کیا ہوتا ہے مجھ کو حاجت ہی نہیں ...

February, 2022

  • 10 February

    ایک نظم کی موت ۔۔۔ ن م دانش

    چھوٹی چھوٹی چیزوں سے اک نظم بنانی ہے میں نے چھوٹی چھوٹی چیزیں جن کے گہرے دکھ ہیں سگریٹ کی خالی ڈبیا جس میں پینے والوں کے سب درد بھرے ہیں کاغذ کا اک ٹکرا جس میں آوازیں الفاظ حروف اور تاریخ میں بہنے والا خون جما ہے اک بچے کے خالی ہاتھ جس پہ مابعدالطبیعاتی جیون کا اک بوجھ ...