تئی ظہیرئیں چہ مئے سجوئیں زندگی گستو شتہ دیر بیزو مئے دلاش ہر خوشی گستو شتہ درد ئے درماں نی نبی یک مدتی گستو شتہ تیر بیزو چم دلاش سرمگی گستو شتہ دوستئیں چہ مارا استا دلربا آں باز دوست چے رنگا مئے گو کزو کند بے رخی گستو شتہ بیثغا قسمت مہرباں مئے سرا بس یک ...
November, 2019
-
12 November
غزل ۔۔۔ مہتاب جکھرانی
مئیں زوانا ٹونک یلہ داثہ توار یلہ داثہ مئیں چماں چین یلہ داثہ خما ر یلہ داثہ ڈنگ انت بند بنداں ہوشیاں مئیں ہوناں تھؤ بوختو زلفانی سیاہ مار یلہ داثہ مروشی دیثو تھئی ہپت رنگیں بروان دریناں شموشتہ ہمشاں رنگانی چھنڈکار یلہ داثہ لالی تہ گلا بانی پجھاریں گیذی جہانا دیثو تئی رکھ گلاباں وثی پجھار ...
October, 2019
-
19 October
ایک اور نظم! ۔۔۔ امداد حسینی
آ بھی جاؤ کہ آج اکیلا ہوں آگئی ہو تو بیٹھ بھی جاؤ اور پھر بیٹھ بھی گئی ہو تم تو کوئی بات بھی کرو مجھ سے کھٹی اِملی سی بات ہو کوئی سندھڑی آم جیسی میٹھی بات تلخ کوئی شراب کی سی بات دودھ سی اْجلی اْجلی کوئی بات اپنے ملبوس جیسی رنگین بات بات وہ بات جو کبھی ...
-
19 October
جزیرہ ۔۔۔ قمر ساجد
جزیرہ جو یہاں تھا جاوداں تھا سمندر میں کھڑا تھا ہوا اور ضرب طوفاں سے کبھی لرزا نہیں تھا تھپیڑے اور کٹاو جسم میں گھستے جگہ پانے کی سازش میں سمندر کے شریک کار ہوتے جزیرہ سازشوں سے بھی کبھی بکھرا نہیں تھا فلک کی دشمنی سہتا جزیرہ بے اماں طیور اور بھٹکے ہووں کا آخری مسکن رہا تھا جزیرہ ...
-
19 October
زیوروں کے بوجھ تلے ۔۔۔ ثروت زہرا
میں تو تمھارے ہمراہ چلی مگر زمانے نے مجھے نتھ کی جگہ ہالا پہنایا وقت کی باگ کا جھمکوں جھالوں کی جگہ وزنی سمجھوتے لٹکائے ست لڑوں کی جگہ انتظار کا طوق پہنایا پائلوں کے بدلے مجبوریوں کی بیڑیاں باند ھیں اوڑھنیوں کی جگہ تمازت اوڑھنا سکھائی لمس کی جگہ پیاس سجانا سکھائی تگڑیوں کی جگہ پوروں کے قتل کی ...
-
19 October
فنا
شاعر: مہدی مظاہری ترجمہ:احمد شہریار جاننے کے لیے مرنا ضروری ہے مرنے کے لیے جاننا تم مرے نہیں تو کیا سمجھے؟ اور مرگئے تو میں کیا کہہ سکتا ہوں؟
-
19 October
ماضی کی ناف ۔۔۔ سمیرا قریشی
ہم نے بچوں کے ماضی کی ناف کاٹ کر موئن جو دڑو میں دفن کر دی اور انہیں عرب میں اگے کجھور کے پتوں کا پوتڑا پہنا دیا ہم نے موئن جو دڑو کی کھدائی کے فنڈ کی عربی تسبحیاں اور عربی مصلے خریدے مبادا بچے اپنی کٹی ناف کے ساتھ رقص کرتے کرتے پاؤں کی تھاپ سے موئن جو ...
-
19 October
صائمہ خان۔ملتان
سنگتوں کی محفل میں موتیوں کی مالا ہیں کچھ غزال آنکھیں ہیں باکمال باتیں ہیں علم کی کمانیں ہیں درجنوں مثالیں ہیں شاعروں ادیبوں کی نِت نئی کتابیں ہیں جُگنوؤں کی ہیں شمعیں ہر طرف اُجالے ہیں روشنی کے دریاہیں کچھ عظیم ڈھالیں ہیں
-
19 October
سرمدی آگ تھی ۔۔۔ نسیم سید
سرمدی آگ تھی یا ابد کاکوئی استعارہ تھی، چکھی تھی جو کیسی لوتھی!۔ خنک سی تپک تھی تذبذب کے جتنے بھی چھینٹے دئے اوربڑھتی گئی دھڑکنوں میں دھڑکتی ہوئی سانس میں راگ اورسرْ سی بہتی ہوئی پھول سے جیسے جلتے توے پرہنسیں ننھے ننھے ستاروں کے وہ گل کھلا تی ہو موْ بہ موْرچ گئی سوچ کا حرف کا نظم ...
-
19 October
گلزار
مجھے کاجل!۔ وہ فرینچ ٹوسٹ اور کافی پہ مرتی تھی ، اور میں ادرک کی چائے پہ!۔ اسے نائٹ کلب پسند تھے ، مجھے رات کی شانت سڑکیں!۔ شانت لوگ مرے ہوئے لگتے تھے اسے ، مجھے شانت رہ کر اسے سننا پسند تھا!۔ لیکھک (رائٹر) بورنگ لگتے تھے اسے ، پر مجھے منٹوں دیکھا کرتی جب ...