Home » شیرانی رلی (page 115)

شیرانی رلی

March, 2017

  • 16 March

    دیکھ سونا نہیں ۔۔۔ ذیشان حیدر نقوی

    ۔۔۔۔۔۔ دیکھ سونا نہیں ۔۔۔۔۔۔ آج کی رات کا آخری خواب ہے دیکھ لیں۔۔۔۔۔۔ جاگ لیں ۔۔۔۔۔۔ اس نے پھر دوسری بار ہونا نہیں دیکھ سونا نہیں دیکھ رونا نہیں وہ جو پریاں ۔۔۔۔۔۔ تری نیند کی بس میں تھیں ان کا گھرآ گیا ایک بادل کا سایہ اچانک تری آنکھ سے ہوکے سیدھا ادھر آگیا یار۔۔۔ شونا ۔۔۔۔۔۔ نہیں ...

  • 16 March

    غزل ۔۔۔ شہزاد نیّر

    عجب جہان میں تو نے مجھے اتارا تھا مری زمیں پہ کسی اور کا اِجارہ تھا مِٹی مِٹی سی ہتھیلی مری ہتھیلی تھی بجھا بجھا سا ستارہ مرا ستارہ تھا جگر کا خون جلانے میں رات کاٹی تھی شکم کی آگ بجھانے میں دن گذارا تھا رْتوں کے وار کلیجے نے بار بار سہے دنوں کا بوجھ بدن نے بہت ...

  • 16 March

    غزل ۔۔۔ سید خورشید افروز

    پر بلندی پہ اڑا ڈالے ہوا نے میرے کھولے ادراک کے درایک خطا نے میرے بے گناہوں کے لہو کا مجھے لینا ہے حساب تگ و دو میں ہیں عدو حوصلے ڈھانے میرے سخت حیران ہوں واپس پلٹ آئے ہیں کیوں؟ کچھ نشانے پہ لگے تو تھے نشانے میرے رات ہے، سپنے ہیں، سناّٹا ہے، تنہائی ہے اور یادوں کے ...

  • 16 March

    غزل ۔۔۔ قندیل بدر

    زمیں سے فلک تک خودی سے خدا تک سفر کر رہی ہوں خلا سے خلا تک جہاں میں کھڑی ہوں دھواں ہی دھواں ہے ہے کہرا ہی کہرا فضا سے قضا تک نہ میں ہوں، نہ تو ہے، فقط ھو ہی ھو ہے ہوا سے لکھی ہے کہانی ہوا تک وہ آیا ہے واپس وہی خواب لے کر ہتھیلی پہ ...

  • 16 March

    لمئی آبولی ۔۔۔ افضل مرادؔ

    اُست اٹ گڈولی ،لمئی آ بولی مہر نا جھولی لمئی آبولی اے اودے پاوہ ساہ انا بندُس ہیت ئے اصولی ، لمئی آبولی حقاکہ تینا رکھ کن تینا خواہک سولی، لمئی آبولی ای کیوہ داٹی اُستہ نا ہیتے شعراتا بولی ،لمئی آبولی آسرات کیک دُن اُست استخانے خل انا گولی، لمئی آبولی اونا توارٹ اُست جم مرینہ نن کن گڈولی ...

  • 16 March

    لفظوں کے پیوند ۔۔۔ فاطمہ حسن

    ہونٹ کے زاویوں میں بھٹکتے ہوئے تم نے کتنے کونے دیکھے بے معنی آہٹوں بے شناخت چہروں میں تم نے151 کیا کچھ ڈھونڈا؟ تم کہاں کہاں گئیں، انسانی عظمتوں کا جھوٹا لبادہ اوڑھ کر مگر اس پہ اپنے ہی لفظوں سے پیوند لگاتی رہیں حواس کے یہ شعبدے تمھارے سامنے ہیں تم نے زمینی کھیلوں کو دیکھا کہ شطرنج کی ...

  • 16 March

    غزل ۔۔۔ بلال اسود

    نیل آنکھوں کی چمک کیسے مجھے کھنچتی ہے یہ تیرے خواب تلک کیسے مجھے کھینچتی ہے گر تو دِکھ جائے تو مڑ مڑ کے تجھے دیکھتا ہوں تیری اک اور جَھلک کیسے مجھے کھینچتی ہے دوڑ پڑتا ہوں میں ہر بار سرابوں کی طرف یہ تمنّا کی دھنَک کیسے مجھے کھینچتی ہے پاک رخسار نے چکّھا نہ کبھی غم کا ...

  • 16 March

    نوشین کمرانڑیں

    کیا عالَم تھا وادی میں عْشّاق کے سائے بَستے تھے پھولوں کی قیمت کے آگے لعل، جواہر سَستے تھے فیروزی تھا رنگ زمیں کا اور خِلائیں ململ کی میٹھی خوشبو میں بھیگی مِٹی تھی، کچے رستے تھے دَھنک کتابوں کے اوَراق پہ خواب سے لکھی نظمیں تھیں بچوں کے روشن ہاتھوں میں نَم سبزے کے بَستے تھے پھر وہ دور ...

February, 2017

  • 14 February

    غزل ۔۔۔ نوشین قمبرانڑیں

    ایک غیر مْرّدِف غزل کے چند اشعار وقت کی تاریخ پچھتاوا ہے، سازِ بے نوا زندگی مایوسیوں کا جان لیوا سلسلہ فن کا ماخذ وحشتوں کی دِلخراشی میں ملے فِکر کے مارے ہْوؤں کا لْغویت ہے غمکدہ زندگی کے ناروا جلّاد سے بھاگے تو پھر یہ وْجود اک اجنبی نابْودیت سے جا ملا تْربتیں قَرنوں سے ہیں موجود شْہدا کی ...

  • 14 February

    غزل ۔۔۔ انجیل صحیفہ

    میرا چہرا بھولا او ماہی پر روپ سنپولا او ماہی تیری تال سے تال ملا بیٹھی میرا انگ انگ ڈولا او ماہی کوئی راکھ پتنگوں والی ہو جلے حسن کا شعلہ او ماہی مجھے بھیج نااپنی بستی کا وہی اڑن کھٹولا او ماہی تیری سندرتا پہ حیراں ہوں مجھے درپن بولا او ماہی میں نے بند کواڑ بھی کھول دئیے ...