Home » شیرانی رلی (page 110)

شیرانی رلی

April, 2017

  • 11 April

    خواب میں سفر  ۔۔۔  کشور ناہید

    زندگی بدلی، فضا کا ذائقہ بدلا مگر چہرہ نہیں بدلا یہ عورت میرا چہرہ ہے۔ یہ عورت، دھوپ سے جلتے ہوئے آنگن میں میرے ساتھ کھیلی ہے۔ یہ عورت، غم کی بارش میں نہائی عمر کی ساری لکیریں پہن کے بھی مسکراتی اور اپنے دکھ ہواؤں کو سناتی سب میں خوشیاں بانٹتی شبنم سی لگتی ہے۔ مجھے معلوم ہے اس ...

  • 11 April

    نظمیہ ۔۔۔ ادا جعفری

    ستارہ زاد آنکھیں تم نے نہیں دیکھیں تم نے نہیں پڑھیں کنگن کے حلقوں کی تحریریں اُڑتے ہوئے رنگوں اور دم توڑتی ہوئی خوشبو کی آواز بھی نہیں سنی وہ کہہ رہی تھی یا شاید صرف سوچ رہی تھی ریشمیں ساڑیوں کم خواب لباسوں اور دیبا کی اوڑھنیوں سے میرے بدن کارواں رواں چھل گیا ہے وقت کی چھلنی میں ...

  • 11 April

    رات عفریت سہی ۔۔۔ ن م راشد

    رات عفریت سہی،۔ چار سو چھائے ہوئے موئے پریشاں جس کے خون آلودہ نگاہ و لب و دنداں جس کے ناخنِ تیز ہیں سوہانِ دِل و جاں جس کے رات عفریت سہی،۔ شکرِ للہ کہ تابندہ ہے مہتاب ابھی چند میناؤں میں باقی ہے مئے ناب ابھی اور بے خواب مرے ساتھ ہیں احباب ابھی رات عفریت سہی،۔ اسی عفریت ...

  • 11 April

    شوکت توکلی

    دل مئیں رغامی سمبری اْچھال کھن چھو سانوڑی کپتہ گروخاں چیچرے آزماں شیئغیں ھنگری بُتکامئیں جانا لڑزغے سوچاں کھناں بے لیکوی روح پھِرْکی بال گِفتغیں گوئنڈیں تِلے سرپد نوی ھیران ھْشکا جکثغیں بْت اے چھڑوئیں پدھری کڑکار نفتاں کھفتغیں دنہوں کھڑو بں سر بْری جیہر شہ بْڑزا سمبراں آو ریش کھناں بے لیکوی ہینژاڑ لہڑاں رْستغیں دڑی آں جنغاں واچھڑی ...

  • 11 April

    ورکنگ وومن ۔۔۔ شہزاد نیرّ

    دو نازک سے کاندھوں پر تم کِتنا بوجھ اُٹھاتی ہو گھر کی چھت کا کمر توڑ مہنگائی، بھاری ٹیکسوں کا دفتر کی ذمہ داری کا تیز کسیلی باتوں، میلی نظروں کا انگ انگ پر چلتی پھرتی آنکھوں کا گلی میں بیٹھے وزنی فقروں آنے والی کل کی بوجھل فکروں کا کتنے بھاری پتھر ہیں!۔ بیتی یادوں بیتی محبتوں کے وعدوں ...

  • 11 April

    محمد رفیق مغیری

    وانغ زانغ گو محبت استیں ذکر پِھکر ئے عادت استیں اولاد آدم ئے کل ما استوں امیر غریو ئے پر چے نفرت استیں دروغ گِلا ضد زہر و تکبر شیطان ڈولا مئے فطرت استیں علم و ادب ئے قدر نہ زانوں مال مڈی مئے ضرورت استیں عدل و انصاف چی نہ رسی رفیق ؔ ہر ہند ا ظلم ئے کثرت ...

  • 11 April

    غزل ۔۔۔ ثروت زہرا

    دیدہ ودل میں سم شہد کی تاثیرسی ہے خواب کی خواب سرائی تری تصویر سی ہے میں بدن راکھ کا بو آئی تھی ان آنکھوں میں لیکن امکان کی صورت کسی تعبیر سی ہے کس طرح اس کو بتاتے کہ گزرتی کیا ہے خواہشَ ناز صحیفوں سی ہے تفسیر سی ہے اے خدا کیاتری دنیا میں کوئی میرا ہے کیا ...

  • 11 April

    غزل ۔۔۔ شمع ملک

    ہجر آسیب کہ اعصاب پہ چھایا ہوا ہے یہ ترا عشق جسے سر پہ چڑھایا ہوا ہے ایک وحشت ہے جو آنکھوں میں چھپائی ہوئی ہے ایک آزار کہ سینے سے لگایا ہوا ہے اب کوئی دوست کہے گاتو ہنسی آئے گی اک تعلق نے مجھے اتنا رْلایا ہوا ہے یہ جو آنکھوں میں نمی ہے ، مری لائی ہوئی ...

  • 11 April

    فروغ فرخ زاد کے لئے۔ (فروغ کی قبر پر حاضری کے بعد) ۔۔۔شاہدہ حسن

    اے گنہ گارِ محبت! اے فروغ پیکرِ خود آگہی اے اسیرِ زندگی!۔ ابرِ باراں میں تری لوحِ مزار مثلِ آئینہ ہوئی ہے آشکار اور تیری قبرِ بے نام و نشاں خاک سے اْبھری ہے بن کر شاہکار ہجر و وصل و خواب کی اے شاعرہ! بانوئے شہرِ صبا!۔ تیرا اندازِ نظر سب سے جدا دیکھ یہ دْنیا نہیں بدلی ابھی ...

  • 11 April

    ثبینہ رفعت

    یک جہتی اس سے بڑھ کر چاہت کا اظہار کرے گا کون میں نے اس کے چہرے پر اپنی آنکھیں دیکھی ہیں اڑان تتلی کو تو اڑنا اچھا لگتا ہے پھولوں کی تلاش میں اڑتے پھرتے رہنا ہی پر میں وہ تتلی ہوں کہ جو ایک پھول پربیٹھی تو اڑنے کا فن بھول گئی تمہارے نام ہر صبح گاؤں تیرے ...