Home » شیرانی رلی (page 109)

شیرانی رلی

May, 2017

  • 11 May

    منتظر ۔۔۔ احسان اصغر

    کبھی بہتے پانی پہ تم نے بھڑکتی ہوئی آگ دیکھی ؟ کبھی تم نے سورج میں پڑتے ہوئے بے تحاشہ بھنور اپنی آنکھوں کے شفاف عریانیوں میں اتارے؟ تمہارے لیے اجنبیت ہے! چاروں طرف پھیلتی دھند میں۔۔۔ہو گی !۔ لیکن مرے آئنے میں تو منظر کا منظر چمکتی ہوئی دھوپ ایسا نکھرتا ہوا ہے میں تجرید کے بیکرانے میں یوں ...

  • 11 May

    سلسلۂ روز و شب ۔۔۔ وحید زہیرؔ

    تو دہ گِرا کوہسار سے کانکن بیچارے دب گئے اور ایک عمارت گِر گئی زخمی ہوئے کچھ مر گئے سیلاب بھی آیا یہاں گاؤں کے گاؤں مِٹ گئے کل پھر کوئی ٹارگٹ ہوا افسر تھا یا قانوں داں تھا انجینئر اغوا ہوا خودکش دھماکے میں کئی ملبے اڑے لاشیں گریں پولیس سے مڈبھیڑ میں ڈاکو تھے دہشت گرد تھے سب ...

  • 11 May

    کسانی  ۔۔۔۔ مومن مزارؔ

    تو انچو دور رپت ئے کہ پر تئی گدا رے آ نوں من تلو ساں روچ و شپ منی ساہ ئے کپ پہ کجام نیمونا نوں بیایاں تئی گورا دریگتیں کسانی بیا تکیں دوبر او ما ؤ تو گڈکی لیب کُتیں

  • 11 May

    محمدرفیق مغیری بھاگ

    دیم تھئی استیں گلاب جانی جگا ما تھئی نیستیں جواب جانی چانڑ دہی ما ہا شہ شر تراست ئے تھؤسُنڑاایں است ئے نواب جانی دل ئے دِری پھغ تھئی نا ما گوایں ذکر تھئی استیں ثواب جانی تھئی عشق ئے آس اندرا برغیں دل سُتغو بیزا کباب جانی گریزو گریزو ایوکھی آما ہُشک بیزغاں چمیں آب جانی ساھ مُشت بی ...

  • 11 May

    شفیق شخصیت کی یاد  (عبداللہ جان جمالدینی) ۔۔۔ نور محمد شیخ

    مئی کا مہینہ لوٹ آیا آٹھ تاریخ بھی آکر گزر گئی لیکن اس بار اپنی سالگرہ پر ماما جمالدینی صاحب اپنوں کے درمیان نہیں تھے اُن کی کرسی خالی تھی اُنہوں نے کیک بھی نہیں کاٹا ایسا پہلی بار ہوا!۔ جب وہ دنیا میں تھے تب سب کے درمیان تھے ان کی دل پذیر اور مخلصانہ مسکراہٹ سچائی کی مٹی ...

  • 11 May

    تہی دامن ۔۔۔ ثبینہ رفعت

    اب دروازہ کھلا ہی رکھنا پہرے دار کو رخصت کردو کھونے کو اس گھر میں اب بھی کچھ جو ہوتو مجھ سے کہنا

  • 11 May

    وقت ۔۔۔ نذرِ فیض ۔۔۔۔ امداد حسینی

    دس منٹ وقت ملا ہے ہم کو بولنے کے لیے یہ وقت ملا ہے ہم کو جس دیا وان نے یہ دان دیا ہے اس کو خبر کو ہم تو دعاؤں کے سوا کچھ بھی نہیں دے سکتے (کبیرا کھڑ بجار میں، سب کی مانگے کیر ناکا ہو سے دوستی، نا کاہو سے بیر!) بولنے کے لیے جو وقت ملا ...

  • 11 May

    میں آزاد ہوں ۔۔۔ عابدہ رحمان

    اپنی سوچ کی غلاظتوں کی کڑی سے کڑی کو جوڑے تم جو اک زنجیر میں مجھ کو مقیدکئے ہوئے ہو تو یہ سن لو!۔ پدرسری کے سفیرو میں آزاد تخلیق ہوں سانس لیتی ہوئی اک زندہ جان ہوں تم جو یہ بساط بچھائے ہوئے ہو رسموں، رواجوں کے میں یہ سب سمیٹ لوں گی مجسمِ حیرت ہوں میں ہر لمحہ، ...

April, 2017

  • 11 April

    شازیہ کی بیٹی ۔۔۔ آمنہ ابڑو

    شازیہ، وہ کمسن ماں جسے بیٹی پیدا کرنے کے جرم پر شوہر نے کلہاڑیوں کے وار کرکے کوما میں پہنچا دیا اوہ۔۔۔ تو وہ تم ہو، ابا۔۔۔ وہ تم ہو، جس نے میری ماں کو مجھے جنم دینے کی پاداش میں موت و حیات کے دھندلے دوراہے پر نیند کی جنگ میں مبتلا کر دیا ہے، تو۔۔۔۔ یہ تْمہی ہو، ...

  • 11 April

    عورت : سدا روشنی دینے والی شمع ۔۔۔ نور محمد شیخ

    نثری نظم عورت:۔ کائنات ،دھرتی اور کتابِ حیات کا ایک روشن اور مکمل باب گھر میں ، معاشرے میں عورت کا وجود ایک انفرادی وجود دل ودماغ اور علم وشعور کے لحاظ سے وہ ، ایک پوری ہستی اس کا دل ، محبت سے بھرا اس کی شخصیت ،سراپا حُسن کائنات میں موجود حُسن کے سارے رنگوں سے آشنا اور ...