Home » قصہ (page 8)

قصہ

November, 2020

  • 11 November

    چندن راکھ ۔۔۔ مصباح نوید

    ایکٹ (1) صحن میں تنہا ایزی چیئر پرنیم دراز آکاش پر ٹمٹماتے تارے گن رہی تھی۔ نپے تلے اُٹھتے قدموں کی آہٹ کانوں میں گونجی۔ اپنی انگلیوں کا دباؤ اپنی کنپٹیوں پر محسوس کیا۔ درد ہوک کی طرح اُبھرتامٹتا تھا۔ ”یہ گھر ہے کہ کنجڑ خانہ!“۔ اس نے چونک کر اطراف  میں نگاہیں ڈالیں۔ مسلسل سناٹے کی ضربیں سہتے ہوئے ...

October, 2020

  • 8 October

    ایک مسرور خاندان ۔۔۔ لوہسون

    ”………… انسان تبھی لکھتا ہے جب اُسے اس کی خواہش ہوتی ہے۔ اس طرح کی تحریر سورج کی روشنی جیسی ہوتی ہے جو بہت دور موجود چمک کے سرچشمے سے آرہی ہو۔ نہ کہ ایک چقماق کی رگڑ سے پیدا شدہ چنگاری کی طرح۔ یہی واحد آرٹ ہوتی ہے اور اسی طرح کا مصنف ہی سچا آرٹسٹ ہوتا ہے ………… ...

  • 8 October

    لینن نے فرمان زمین لکھا ۔۔۔ بونچ بروئے وچ

    جب انقلابی بالشویک دستوں نے سرمائی محل پر قبضہ کر لیا تو لینن نے بالآخر اطمینان کا سانس لیا۔ وہ ہمارے فوجی افسروں کی آہستہ روی سے بہت پریشان تھا۔ ان دنوں وہ رو پوشی کے سبب بھیس بدلے ہوئے تھا۔اس نے فوراً  ہی اپنے سادہ بہروپ کواتاردیا۔ وہ اپنے پرانے سیاسی دوستوں کے گھیرے میں مزدوروں اور سپاہیوں کے ...

September, 2020

  • 3 September

    مئیزل ۔۔۔ مہتاب جکھرانی

    روشا ٹک ڈاثغ اث۔درشکانی سرا مرگانی چیکار اث۔کڑدے مرگ اے درشکا شہ آں درشکا روغ اثنت۔ اے مڑد بنوے پہناذا آفی ڈُبہ ئے کندھی آ دائیں وپتھغو وھاو اث۔ ایشی ئے راستی وٹاآف کھلی، لٹھ و تھِی گنڈھے ایر اث۔ کمیں دیر ایشی ئے لاغ گومازاں چھرغ اث۔ بز گل ہمے ساعتاں آف ڈبہ پلوا پھیذاغ اث۔کڑدے بزانی گڑدنا ٹلی ...

August, 2020

  • 10 August

    سمندر کے نام ایک غنائیہ ۔۔۔ سبین علی

    میرے اردگرد بے شمار لوگ ہیولوں کی مانند رواں ہیں۔ مگر ان کے سر نظروں سے اوجھل ہیں اور راہگزر پر ہر طرف اونچی ایڑی کے جوتوں پر ریشمی لبادے لہراتے نظر آتے ہیں۔ کسی جوتے کی ایڑی اتنی,بلند ہے گویا قطب مینار ہو، کسی کی پیسا کے ٹاور جیسی جھکی کسی بھی پل گرنے کو تیار۔مگر انہیں پہننے والے ...

  • 10 August

    پاداش ۔۔۔ زرغونہ خالد

    جانتی ہو اُداسی راس آجائے تو زندگی آسان ہو جاتی ہے۔ مشکلیں مشکلیں نہیں لگتیں۔ الجھنیں الجھن میں نہیں ڈالتیں۔جھیل کے پانی کی طرح ٹھہراؤ آجاتا ہے۔ دیکھتی ہو نہ جھیل کے پانی کی سطح کیسے کنول کے پھولوں سے بھر جاتی ہے۔ دیکھنے والے کی آنکھ کو کیسے دھوکہ دیتے ہیں یہ پھول۔بس جھیل اور انسان میں یہ فرق ...

  • 10 August

    یوٹوبروٹس ۔۔۔ مصباح نوید

    کالج میں چھوٹے سے باغیچہ میں ہری گھاس پہ آتی پالتی لگائے بیٹھی تھی۔ سعدیہ کی دور سے لہراتی ہوئی آواز کانوں سے ٹکرائی۔ ”پیریڈ فری؟“۔ ”ہاں یار!“ میں نے اثبات سے سر ہلایا۔ ”تو پھر چلیں مٹر گشت پہ“ سعدیہ نے ہال کی چھت کی ریلنگ کے ساتھ لگے ہوئے کہا اور پھر سیڑھیاں پھلانگتی ہوئی اپنے لفظوں سے ...

July, 2020

  • 4 July

    کونج ۔۔۔ مصباح نوید

    چیری کے شگوفوں جیسے لب ادھ کھلے، چمکیلی آنکھوں سے جن میں جیسے کانچ کوٹ کر بھر دیا گیا ہو۔ ستارہ اک ٹُک نوری کو دیکھتے ہوئے، روٹیاں اپنی چنگیرپر رکھتی جا رہی تھی۔ مہر رنگی بادامی آنکھوں، مشکی رنگت والی نوری پسینے سے شرابور روٹی تندور سے نکالتی اور چھابے پر رکھتی جاتی۔نوری کی جلد ایسی تھی جیسے چمکتی ...

  • 4 July

    امیج ۔۔۔ ہما فلک

    میرا کوئی امیج نہیں۔ میں کسی وقت، کسی بھی لمحے کچھ بھی کر سکتی ہوں۔”، اس نے اپنی ہی کہی ہوئی بات کو دہرایا۔ رات تین بجے وہ بے چین ہو کر اٹھی اورکھڑکی کے قریب آ گئی۔ اس کھڑکی سے نظر آنے والے نظارے دن کی روشنی میں اس کی آنکھوں کو خیرہ کر دیتے تھے۔کئی تصویریں تو اس ...

  • 4 July

    دَلّی ۔۔۔ سیمیں درانی  

    وہ رات دیر گئے گھر آیا تو اس کی تھکن دیکھ کر بیوی سب سمجھ گئی۔ فوراً بولی ”آپ ابھی نہائیں گے یا بعد میں؟ گیزر آن ہے ویسے تو، آپ کے لیے کھانا لاتی ہوں۔“ اس نے کھانے سے انکار کر دیا اور بستر پر جا پڑا۔ اور کچھ ہی دیر میں اس کے خراٹوں کی آواز سے کمرہ ...