Home » قصہ (page 4)

قصہ

April, 2022

  • 23 April

    ایک دسترخوان تین قسم کے کھانے ۔۔۔ نور محمد ترہ کی/جعفر ترین، نعیم آزاد

    وہ بے چارہ صبح سویرے اٹھتا او راٹھ کر کھاد لے جانے کا کام شروع کرتا۔ وہ یہ کھاد اپنے کندھے پر لاد کر اپنی زمین پر لے جاتا۔ آٹھ افراد پر مشتمل اس خاندان کا گزر بسر بہت مشکل سے ہورہا تھا کیونکہ زمین بہت کم بلکہ نہ ہونے کے برابر تھی۔ اس سے فقط تین مہینوں تک گھر ...

  • 23 April

    بکری اور بھیڑیا ۔۔۔ گوہر ملک/شاہ محمد مری

    زگرینؔ کے ریوڑمیں ایک بکری تھی۔ ایک روز بکری نے اپنے دل میں کہا ”ہر سال جب زمستان آتا ہے تو واجہ زگرینؔ ہمیں ہانک کر کچھی اور سندھ کی طرف لے جاتا ہے۔ اس سال میں نہیں جاؤں گی۔۔۔ یہیں ہر بوؔٹی کی خوشبو بھری وادیوں میں رہوں گی۔ درہنہ، پودینہ اور سمسور نامی جڑی بوٹیاں چَر لوں گی۔ ...

  • 23 April

    لاچاری ۔۔۔ موپساں /دانش داغ

    اے  دولاچاری ئے کسّہ انت۔  یکّے آ وتی عادت پیلو کنگی ات و دومی آ  وتی شْدئے  آس توسگی ات۔ چپ و چوٹیں کوہانی ندارگے تاں دْوراں روان ات۔ ریل ئے  دگ دریاو سیاہ وسنگوئیں کوہانی میانا  سہریں ریکانی سرا چیر گیتکگ ات۔ ریل انّی کمو دیراں پیسر جنوآ  چہ در اتکگ ات۔ نوں پٹڑی(دگ) سرا چو آہن ئے  مارا  ...

March, 2022

  • 11 March

    لائسنس ۔ مابعد منٹو ۔۔۔ نبیلہ عصمت

    اکیسویں صدی اپنی عمر کی بیس بہاریں دیکھ چکی تھی۔ نانیوں دادیوں سے سنتے آئے تھے کہ لڑکیاں جلدی بڑی ہو جاتی ہیں اور لڑکے بے چارے باپ کے کاندھے تک آتے آتے بہت وقت لگا دیتے ہیں۔حالانکہ بچاروں کی داڑھی پیٹ میں ہوتی ہے مگر کون مانے۔ صدی بھی مونث ٹھہری سو پیدائش کے ساتھ ہی جوانی چلی آئی۔ ...

  • 11 March

    لُمّہ ۔۔۔ گوہر ملک /شاہ محمد مری

    آج بچے ایسے خوش ہیں جیسے بہت بڑا خزانہ اُن کے ہاتھ لگا ہو۔ لمہ بانل کیا آئی سمجھو عید کا چاند نظر آگیا۔ بانل نہ تھی تو لگتا تھا جہان نہ تھا۔ دوماہ کی دوری نہ ہوئی جیسے بچوں کے لیے لمہ بانل کو نہ دیکھے دس برس ہوئے ہوں۔ انہوں نے اُس پر ایسے جمگھٹا کیا جیسے مکھیاں ...

  • 11 March

    لی شوئی کی گلیوں میں ۔۔۔ سلمیٰ جیلانی

    لی شوئی کی گلی کے آخری سرے پر اس کٹیا نما مکان میں کوئلے کی پرانی انگیٹھی سے دھواں لہراتا ہوا ٹوٹے دروازے کی درزوں سے نکل کر باہر آرہا تھا- خاموشی سے اپنے لکڑی کے تختوں سے بنے پلنگ نما تخت پرلیٹے ہوئے لیو ژینگ نے سوچا ” مارچ ختم ہونے کو آیا، لیکن سردی کم ہونے کا نام ...

  • 11 March

    چوہا ۔۔۔ ثمینہ نذیر

    اوئی اللہ! شمع خالہ چئیں چھوڑ، اچھل کر سفید چادر پر کھڑی ہوگئیں۔ وہ دیکھو اُس طرف! اُدھر!مواتمام باپردہ عورتوں کے سامنے سے دندنا تا ہوا گیا ہے۔ یہ لمبی کڑک مونچھیں، گھورتی آنکھیں، کالا کلوٹا۔۔ تو بہ توبہ۔۔ گھن آرہی ہے مجھے۔ اب تو تمہارے گھر کا پانی بھی حرام ہے مجھ پر صغریٰ۔۔ کہہ دیا میں نے۔۔ چلو ...

  • 11 March

    نیند کی گولی ۔۔۔ سعیدہ گزدر

    وکٹورئین طرد کی اُونچی چھت میں لگے ہوئے لمبی راڈوالے پنکھے آہستہ آہستہ بڑے وقار سے گھوم رہے تھے۔ ہال نما وسیع کمرے میں پرانا مگر قیمتی قالین دیواروں تک پیوست تھا۔ لمبی چوڑی شفاف میز پر سرخ، سفید اور سیاہ ٹیلی فون قطار میں دھرے جگمگا رہے تھے۔ چھوٹی سی آبنو سی ٹرے پر ہاتھی دانت کا چاقو لیٹا ...

  • 11 March

    دھوبی پٹخا ۔۔۔ رابعہ سلیم

    لوگوں کو مشکل میں نانی یاد آتی ہے، مجھے امی یاد آئیں۔جو اس وقت  تین سو کلومیٹر دور گوجرانوالے تھیں،  مشکل میرے سامنے بیٹھی تھی۔ اس نے اپنا نام صدف بتایا۔ بچے صحن میں اْدھم مچارہے تھے،مگر سمجھ رہے تھے کہ ماں کتنی اْتھل پتھل بیٹھی ہے۔ صدف نے  برانڈڈ سوٹ پہنا ہوا تھا،ایسا لگتا تھا جیسے پارلر سے سیدھی ...

  • 11 March

    سنو مین ۔۔۔ مصباح نوید

    جیب سے پیلے رنگ کی گاجر نکالی۔سنو مین کی فٹبال سی کھوپڑی  کے درمیان  فکس کرتے ہوئے بڑبڑایا: ”خدیجہ مجھ سے بہت پیار کرتی ہے،قسم سے یار!۔ کیوں مسکراتے ہو۔اگر پولیس کا ڈر نہ ہوتا تو ٹکا کر ایک چپیٹ دھرتا تمہارے اس گول کدو جیسے منہ پر۔۔۔اونہہ! ۔ ”کیا کنٹری ہے۔ نہ بندہ روڈ پر تھوک سکتا ہے نہ ...