Home » قصہ (page 30)

قصہ

June, 2016

  • 14 June

    لباس ۔۔۔ مریم جہانگیر

    سکینہ کا شوہر ویسا ہی تھا جیسے ان پڑھ گوار دیہاتی ہوتے ہیں.اپنے مرد ہونے کے زعم میں مبتلا اور بیوی کو چیونٹی سمجھنے والا .اسے اپنے آپ سے غرض تھی اور اپنی ضرورتوں سے.سارا دن کھیت کھلیان میں مصروف رہتا .جتا رہتا .گھر آتا تو تازی روٹی کی تلاش میں باورچی خانہ سونگھتا پھرتا.چٹکی بھر کی دیر میں ہی ...

  • 14 June

    دوپہر ۔۔۔ میکسم گورکی / صابرہ زیدی

    سورج دوپہر کے نیلے آ سمان میں پگھلا جا رہا ہے اور اپنی گرم ، قوس و قزح کے رنگوں کی شعاعیں زمین پر اور سمندر پر بکھیر رہا ہے۔ نیم خوابیدہ سمندر میں سے رنگ بدلتے ہوئے بلور کا سا کہرا اٹھ رہا ہے ۔ نیلگوں پانی فولاد کی مانند چمک رہا ہے اور نمکین پانی کی تیز بو ...

  • 14 June

    جُوں ۔۔۔ گوہر ملک / شاہ محمد

    ایک تھا جُوں۔ وہ بے شمار بچوں کے سر میں گُھستا اور اُن کا خون چوستا ۔ ایک روز وہ اس نیت سے ایک بچے کے سر سے باہر نکلا کہ کسی دوسرے بچے کے سر پر جاؤں گا ۔ راستے میں اُسے ایک مرغے نے دیکھا۔مرغے نے چونچ بڑھائی کہ کھاؤں گا۔ مگر،جوں بولا۔ ’’ایک بار مجھے نہ کھا، ...

May, 2016

  • 9 May

    عجیب الخلقت مخلوق ۔۔۔ میکسم گورکی / صابرہ زیدی

    دن گرم ہے، ہر طرف سکوت کا دور دورہ ہے، زندگی ایک پر نور سکون و طمانیت کی آ غوش میں آ رام کر رہی ہے، نیلا آ سمان محبت بھری نگاہوں سے زمین کو دیکھ رہا ہے، سورج گویا آ سمان کی آ تشیں پتلی ہے۔ سمندر نیلگوں دھات کی ایک ہموار اور چکنی چادر کی مانند ہے۔ مچھلی ...

  • 9 May

    پیٹ میں کھنکتی بھوک ۔۔۔ عابدہ رحمان

    ساشا دو دو سیڑھیاں پھلانگتے ہوئے فلیٹ میں داخل ہوئی اور ہال نما بڑے کمرے کا دروازہ بجاتے ساتھ ہی اندرچلی گئی، جہاں غزالی ہمیشہ کی طرح ایزل سجائے کھڑکی کی جانب پیٹھ کیے کینوس پر کچھ پینٹ کر رہا تھا۔ ’’ہیلو ! کیا پینٹ کیا جا رہا ہے؟‘‘ ساشا نے پوچھا۔ ’’بھوک!‘‘ غزالی نے جواب دیا۔ ’’بھوک ۔۔۔؟ ‘‘ ...

  • 9 May

    HALLOWEEN MOSQUE ۔۔۔ Mubasher Mehdi

    The waves of this ocean were striking the shore tirelessly. This ocean seemed to have existed since time immemorial. No one knew that a ship, which was coming from the East of the planet, carrying a single survivor in a wrecked condition, would be anchored somehow or the other by its only survivor. It’s been more than fourteen days of ...

  • 9 May

    خودفریبی ۔۔۔ آدم شیر

    ’’تم نے وہ نوکری کیوں کی؟ ‘‘ میں نے چائے کا گھونٹ بھرتے ہوئے اس کی طرف دھندلی نگاہوں سے دیکھا جس کا چہرہ پورے چاند کی طرح چمکتا اور آنکھیں روشن ہوتی تھیں۔ اس کے چوڑے کندھوں پر سفید کرتا کسا ہوتا تھا۔ ماتھے پر پگڑی اور پیروں میں تلے والا کھسہ اسے مزید خوبرو بناتا تھا۔ وہ لسی ...

  • 9 May

    گلے میں اٹکا ہوا سورج ۔۔۔ انور کاکا ۔۔ سندھی سے ترجمہ: ننگر چنا

    اس کے اکثر دن کانٹوں میں بارشیں تلاش کرتے کرتے ، کچھ بے نام راہوں کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں، جو اُسے سورج کی طرف لے جاتی ہیں۔ اور پھر سورج آگے بڑھ کر اس کے حلق میں اٹک جایا کرتا ہے ، تب اسے لگتا ہے کہ پل بھر میں ہی اس کے پورے بدن کی کھال گل کر،چٹخ ...

  • 9 May

    سوئے دیس کے دل والے جاگے ۔۔۔ رشید بھٹی۔۔ترجمہ: جہانگیر عباسی

    سندھی ادب سے “مانجھی اوئے مانجھی !چل اُٹھ ۔۔۔جلدی اٹھ جا،گاؤں کو چلیں۔” چار پائی پہ گہری نیند میں سوئے ہوئے مانجھی کو کُولہوں سے جھنجھوڑتے جیسے ولّنڑ نے اٹھایا تو ایکدم اچھنبے کی حالت میں مانجھی گہری نیند سے یُوں جاگ کر اٹھ بیٹھا جیسے کوئی ڈراؤنے خواب سے جاگ جاتا ہے۔۔۔کچھ دیر تک تو وُہ اسی حالت میں ...

April, 2016

  • 11 April

    The Fiction of Death – The Last Episode — Mubasher Mehdi

    This is Nile. It is one of the oldest and longest rivers of the world. This Nile contains a species of alligator, certain eighteen lacs years old. He is a man eater. There have been woven mythical stories about the river. Once a virgin girl was brought here, for sacrifice to get fertility to the land of Egypt. Its banks ...