Home » قصہ (page 3)

قصہ

June, 2022

  • 15 June

    مزدور ۔۔۔ احمد علی

    (1) شام۔ آسمان پر ہلکے ہلکے بادل۔ شام، سرخ اور عنابی۔ آسمان پر خون، اس جگہ جہاں زمین اور آسمان ملتے ہیں۔ اُفق پر خون جو بتدریج ہلکا ہوتاجاتا تھا، نارنجی اور گلابی، پھر سبز اور نیلگوں اور سیاہی مائل نیلا جو سرکے اوپر سیاہ ہوگیا تھا۔ سیاہی۔ سرپہ موت کی سیاہی۔ اور ایک آدمی زمین سے بیس فٹ اونچا ...

  • 15 June

    کوئل ۔۔۔ سعیدہ گزدر

    سہ پہر میں کام ختم کر کے جنرل اپنے آفس سے نکلا اور گھر جانے سے پہلے اُس اونچے چبوترے پر ذرا دیر کے لیے آکر کھڑا ہوا جو گھر اور آفس کے بیچ میں وسیع لان پر بنا تھا۔ ڈیوٹی پر تبدیل ہونے والے گارڈ نے جنرل کو سلامی دی، فوج کابگل بجا، اُسی لمحے کوٹھی کے چاروں طرف ...

  • 15 June

    ایک پرانا البم۔۔۔جاوید صدیقی

    ٓ             ارے یار تو اتنی دیر سے کیا ڈھونڈ رہا ہے؟۔میری الماری میں کوئی کتاب وتاب نہیں ملے گی۔ کتابیں تو بڑے لوگوں کا شوق ہوتا ہے۔ہم غریبوں کو روزی روٹی کا سبق پڑھنے سے فرصت ہی کہاں ملتی ہے جو کوئی کتاب رسالہ دیکھیں۔کیا مل گیا؟۔البم؟ ہاں یہ میر اہی ہے مگر تو دیکھ کے کیا کرے گا، دو ...

May, 2022

  • 11 May

    خدا ترس ۔۔۔ عابد میر

    نحیف اور پیرسن مزدور کی طبیعت اُس روز کسی صورت کام کرنے جیسی نہ تھی۔ بوڑھی ہڈیاں بوریوں کا بوجھ اٹھانے سے نالاں تھیں۔ کم زور کندھے احتجاج میں مزید جھک گئے تھے۔ ساتھیوں نے بھی اسے یہی مشورہ دیا کہ جا کر بڑے صاحب سے بات کر لے۔ ہانپتا کانپتا وہ صاحب کے کمرے تک تو چلا آیا……اب سمجھ ...

  • 11 May

    مزدور ۔۔۔ سعادت حسن منٹو

    لْوٹ کھسوٹ کا بازار گرم تھا۔ اس گرمی میں اِضافہ ہو گیا جب چاروں طرف آگ بھڑکنے لگی۔ ایک آدمی ہارمونیم کی پیٹی اْٹھائے خوش خوش گاتا جا رہا تھا۔ “جب تم ہی گئے پردیس لگا کے ٹھیس، او پیتم پیارا، دْنیا میں کون ہمارا۔” ایک چھوٹی عمر کا لڑکا جھولی میں پاپڑوں کا انبار ڈالے بھاگا جا رہا تھا، ...

April, 2022

  • 23 April

    نیلم ۔۔۔ سعیدہ گزدر

    موسم خوشگوار تھا۔ کوٹ اتار کر سجاد نے کاندھے پر ڈال لیا  اور دور تک نظریں دوڑائیں۔ وہ ابھی تک نہیں آئی تھی۔ تین دن سے متواتر وہ اُسے اِس سڑک پر دیکھ رہا تھا۔ آج اُس نے پکا ارادہ کر لیا تھا کہ ضرور اُس سے بات کروں گا۔ مگر وہ ابھی تک دکھائی کیوں نہیں دی؟۔ چلتے چلتے ...

  • 23 April

    مکران کی بیٹی ۔۔۔ گوہر ملک /شاہ محمد مری

    کہتے ہیں کہ مکران کا ایک بلوچ ایک سال خان کے ٹیکس ادا نہ کرسکا۔ خان کے نائب نے ٹیکس کے بدلے میں بلوچ کی بیٹی گرفتار کر لی اور کلات بھیج دی۔ جو بھی ایک بار خان کے کلات میں داخل ہوا وہ پھر زندہ  وہاں سے نہ نکل پاتا۔ وقت ماہ و سالوں کے حساب سے گزرتا گیا۔ ...

  • 23 April

    اِے کسّہے نہ اِنت ۔۔۔ سدرہ نسیم

    مْدامی ئیں وڑا بَلّْک مروچی پداکسّہ آرگا اَت۔ چوناہا بلّْک ئے دیم ئے ھرچ کرچک ئے  تہا وڑ وڑیں کسّہ چیر اَت۔ آنہیا ھمے کسّہانی تہاچہ یک یک کسّہے کشّ اِت او مارا سَر کْت۔ آنہیا ھر وھد شپا کسّہ کتگ اَت پمشکا برے برے مناگمان بوتگ اَت شپ وت بلّْکی کسّہ اَنت۔ برے برے من روچ،  ماہ،  استال، کوہ ...

  • 23 April

    عیباں والیاں دے متھے لالڑیاں ۔۔۔ سبین علی

    شیش محل بھی شاہجہاں نے تعمیر کروایا تھا۔ یہاں جب رات کے وقت مشعلیں  روشن کی جاتیں تو  ان کی آگ کے ہزار ہا عکس ان آئینوں سے پھوٹتے ہیروں کی  مانند جگمگانے لگتے۔ شاہ جہاں جو ممتاز محل سے اپنی محبت کی نشانی کے طور پر دنیا بھر کو تاج محل کا  تحفہ بھی دے گیا. اس خوب صورت ...

  • 23 April

    فحاشی ۔۔۔ سلمیٰ جیلانی

    تین منزلہ شاپنگ مال کی وسیع و عریض دیوار پر ایک نہایت ہی دلفریب بکنی میں ملبوس حسینہ کی  ابھری ہوئی تصویرلگی  تھی جس کا اوپری دھڑ ایک مجسمہ کی شکل میں تھا- تصویر سے باہر نکلتا ہوا  دودھیا سینہ وہاں سے گزرنے  والوں کو ٹھٹک کر دوبارہ دیکھنے پر اکسا رہا تھا – طویل مسافت طے کر کے آئی ...