کہانی

جیئرن جودڑو

امر کی آنکھ کھلی تو سارا جسم پسینے سے شرابور تھا– یہ کیسا خواب تھا جو کئی راتوں سے مسلسل اس کا پیچھا کر رہا تھا ۔ سانولی نازک سی لڑکی جیسے صنوبر کی شاخ ، اس کی کلائیاں تھر کی عورتوں کی طرح سفید کڑوں سے بھری ہوتیں ، ...

مزید پڑھیں »

بھنورے

چند برسوں میں ہی ہمارا نواحی علاقہ اپنا سکون اور چین کھو کر شہر کا مصروف ترین حصہ بن چکا تھا۔ ائیرپورٹ کی طرف جانے والے دو رویہ سڑک کے کناروں پر مارکیٹ،پلازے اور ٹرانسپورٹ کے اڈے بنا دئیے تھے۔ سڑک کے ساتھ جڑے کچے مکانوں کوگراکر مالکان نے گھروں ...

مزید پڑھیں »

میں وہ اور وقت

سفینہ گزشتہ سولہ سال سے کنیڈا میں مقیم ہے۔ عمر اندازاً پچاس برس ہوگی۔ ماہ و سال کی گردش نے اس کا کچھ نہیں بگاڑا۔ خاصی خوبصورت، بلا کی ذہین اور بہت پر کشش عورت ہے ۔اس کے چہرے اور رکھ رکھاو میں کوئی ایسی بات ضرور ہے کہ انسان ...

مزید پڑھیں »

ادھا

سب ”ادھا “ کہہ کر بلاتے تھے ۔ پورا کیا ! پونا کیا! بس ادھا۔۔۔ قد کا بونا جوتھا۔ پتہ نہیں کس نے نام رکھا تھا۔ ماں باپ ہوتے تو ان سے پوچھتا۔ جب سے ہوش سنبھالا تھا ، یہی نام سنا تھا اور یہ بھی نہیں کہ کبھی کوئی ...

مزید پڑھیں »

کوکھ

اس کی زور دار چیخیں گویا آسمان پھاڑ رہی تھیں۔ ہونٹ درد سے خشک ہورہے تھے۔ بہت زیادہ رونے چیخنے اورچلانے سے اس کا گلا بیٹھ چکا تھا۔اور وہ اسے اپنی بانہوں میں سختی سے جکڑے ہوئے مسلسل ایک التجا کیے جارہی تھی کہ میں اپنے جگر کے ٹکڑے کو ...

مزید پڑھیں »

جنگ

فوجی گھن گرج اور جاری ہونے والے احکامات کا شور، سگریٹ اور پائپ کا دھواں، میز پر بچھائے ہوئے جنگی نقشے، گہرے سرحدی خطوط، راستے، شہر، سرخ اور سیاہ نشانات، یہاں، وہاں۔۔۔ اچانک ایک شخص نے حملہ کرنے کا حکم جاری کیا۔ چند لوگوں نے اپنے پیر زمین پر مارے ...

مزید پڑھیں »

چھن پر و ݨ پلو

چند ر جاڳدیں تیں نندر پئیٗں چھتیں توں ہکو جھئیٗں چپ نال گزردا پیا ہا وقت دی ونڈ توں پہلے دے راز اوندی چپ وچ گم ہن او دریاویں تیں ویرانیں کوں انہاں دے ڄمݨ توں وی پہلے دا ڄاݨدے ایں سانگے انہاں دے اݨ ڳجھے راز اوںکوں پتہ ھن ...

مزید پڑھیں »

نزاکت

اس کا اصل نام تو کچھ اور تھا لیکن اسے دیکھ کر ہمیشہ میرے ذہن میں نزاکت کا خیال آتا – وہ پانچ ماہ کی حاملہ اور ایک تین سال کے بچے کی ماں تھی لیکن اتنی دھان پان سی کہ بارہ تیرہ سال کی بچی لگتی۔ اس کے پیٹ ...

مزید پڑھیں »

تسلی کے دو بول

”آہ ! میں مرنے لگا ہوں!اب میرا وقت قریب آن پہنچا ہے۔“ فقیرے نے کراہتے ہوئے ادھر ادھر جھانکنے کی کوشش کی تاکہ کسی کومدد کے لیے پکار سکے ۔مگر تب وہاں اس کے پاس اپنی بڈھی کے خیالوں کے سوا تیسرا کوئی نہ تھا۔موت کے خوف ،وسوسوں اور واہموں ...

مزید پڑھیں »

یو ٹو بروٹس

  کالج میں چھوٹے سے باغیچہ میں ہری گھاس پہ آلتی پالتی لگائے بیٹھی تھی۔ سعدیہ کی دور سے لہراتی ہوئی آواز کانوں سے ٹکرائی۔ ”پیریڈ فری؟“۔ ”ہاں یار!“ میں نے اثبات سے سر ہلایا۔ ”تو پھر چلیں مٹر گشت پہ“ سعدیہ نے ہال کی چھت کی ریلنگ کے ساتھ ...

مزید پڑھیں »