شاعری

شاعری

پہاڑ ہیں اور دریاہیں جہاں تک نظر جائے اس سے زیادہ وسعت کی ضرورت کیا ہوگی یہاں ہے ” لینن ندی” وہاں "کوہ مارکس” خالی ہاتھوں سے ہم ایک ملک تعمیر کررہے ہیں

مزید پڑھیں »

ائید

زی کہ چہ اِستین ءِ مُجاں شاده ءِ نوک ءَ سر کشتگ چول جتگ زِر سوچیں زهیراں دلبُرّیں ارساں گْورتگ ما گوں نوکیں رسم ءُ راهاں ما گوں نوکیں رَهبنداں شَهر ءِ تہ ءَ چہ شهر ءَ گِستا مسل گنوک ءَ سر کَشتگ کرنانی بے تْرک ءُ تواریں دل یاتانی ...

مزید پڑھیں »

چلو تم ہی بتائو

تم آخراس قدرناراض کیوں ہو بات تو سمجھو نہ جانے کیوں بگڑجاتے ہو ہم جب بھی کسی احساس محرومی کو مجببوری کو جبروظلم کو تصویر کرتے ہیں چلو تم ہی بتا ئو تم نے جو تک ہمارے واسطے دستورلکھے ہین میں ان کونسی شق ِ کونسے نہیں تو یہ کروجوتوں ...

مزید پڑھیں »

فقط حرف تمنا کیا ہے

شام روشن تھی سنہری تھی مگر اتری چلی آتی تھی زینہ زینہ آ کے پھر رک سی گئی شب کی منڈیروں کے قریں اک ستارہ بھی کہیں ساتھ ہی جھک آیا تھا جیسے وہ چھونے کو تھا کانوں کے بالے اس کے گیسوؤں کو بھی کہ تھے رخ کے حوالے ...

مزید پڑھیں »

ایک آنچ کی کسر

رہ گئ پینٹنگ ادھوری سی جو ضروری تھے رنگ مل نہ سکے نظم اک اور نامکمل ھے لفظ ناراض ھو کے دور ھوے کام باقی مجسمے کا تھا بت تراشی سے جی اچاٹ ھوا دیکھ یہ دھن نہ بن سکی پوری نغمگی شورشوں کی نذر ھوئ خواب تعبیر بونے والے ...

مزید پڑھیں »

"میں ہوا کی صورت زندہ رہ سکتی ہوں”

میں تمہارے لیے نیم کا کڑوا پیڑ ہوں جس کا پھل تم چاہو بھی تو نہیں چکھ سکتے بس چھاؤں میں کچھ دیر آرام کر لو کہ رنگ میرا بھی سبز ہے کچھ دنوں پہلے مجھ پر ایک جن رہتا تھا لیکن ایک سفر کے بعد میں نے اسے جن ...

مزید پڑھیں »

اداسی

باغ کے ایک کونے میں ایک بوڑھا بینچ پر بیٹھا ہے۔ وہ محسوس کرتا ہے شہد کی مکھیوں کی بھنبھناہٹ جو پھولوں کے لبوں سے رس چراتی ہیں۔ ہوا میں تیرتی خنکی کی خوشبو جس میں باغ میں کھلتے ہر ایک پھول، پودے اور پتے کا لمس شامل ہے۔ وہ ...

مزید پڑھیں »

غزل

دیا جلایا اپنے آپ سے باتیں کی خاموشی میں کوئی نہ آیا اپنے آپ سے باتیں کی خاموشی میں آدھی رات کو جب قدموں کی چاپ یہ میرے ساتھ چلی تو گھبرایا اپنے آپ سے باتیں کی خاموشی میں تیرا غم تھا کس سے کہتے میں نے خالی کمرے کو ...

مزید پڑھیں »

دوست تو مر گئی

حسن مجتبی دوست تو مر گئی اور ہم زندہ ہیں زندہ لاشیں ہم زندہ لاشیں جو اب بدبو کررہی ہیں شور کررہی ہیں لاشیں جو کاندھے پر لاشیں اٹھائے چلی جا رہی ہیں کسی لاش کے کاندھے پہ انقلاب کا تابوت تو کسی کے کاندھے پہ خوابوں کا ناکام محبتوں ...

مزید پڑھیں »

یہ تو پرانی ریت ہے ساتھی!

جتنے ہادی رہبر آئے انسانوں نے خوب ستائے کَس کے شکنجہ آرا کھینچا ہڈّی، پسلی، گودا بھینچا آگ میں ڈالا، دیس نکالا جس نے خدا کا نام اچھالا پتھر کھائے، سولی پائی جس نے سیدھی راہ بتائی شاعر و مجنوں ان کو بولے جن کی زباں نے موتی رولے روڑے ...

مزید پڑھیں »