مضامین

سرسری تم جہاں سے گزرے

"سعیدہ ! فرام ٹوڈے دیز ینگ لیڈیز ول اسٹے انڈر یور سپر ویژن”   میری باس روزی نے سامنے صوفے پر بیٹھی چار سینک سلائی لڑکیوں کا تعارف کرواتے ہوئے مجھے ہدایت کی۔وہ چاروں جن کی عمریں بارہ سے اٹھارہ سال ہوں گی۔ اتنی دبلی تھیں کہ دو سیٹر صوفے میں ...

مزید پڑھیں »

سٹیٹ ( ریاست)

سٹیٹ ،اتھارٹی کی ایک تنظیم ہے ۔ یہ سماج کی طبقاتی تقسیم سے وابستہ ہے ۔سٹیٹ معاشی طور پر حاوی طبقے کی سیاسی تنظیم ہے ۔ یہ اُس طبقے کے ہاتھ میں جبر کا ، ڈنڈے کا ، اور جیل و پھانسی کا ایک آلہ ہوتا ہے جس یہ طبقہ ...

مزید پڑھیں »

ورثہ میں ملنے والی روشنی

چھوٹی سی بچی شبانہ میرے قریبی فلیٹ میں اپنے رشتہ داروں کے ساتھ رہتی ہے۔مجھے اس کے والدین کے متعلق کچھ پتہ نہیں تھا لیکن اتنا ضرور سمجھ رہا تھا کہ اس کے بہن بھائی کم از کم نصف درجن سے بڑھ کر ہوں گے۔شبانہ کی آنکھوں میں غضب کی ...

مزید پڑھیں »

تاویل

بعض چیزوں پر انسان چاہتے ہوئے بھی قدرت نہیں رکھ سکتا جیسے کہ روح کو چ±ھوا نہیں جا سکتا بینائی کے رنگ معلوم نہیں کئے جا سکتے خوشبو کو توڑا نہیں جا سکتا تنہائی پوسٹ نہیں کی جا سکتی درد کو شیئر نہیں کیا جا سکتا دکھ کاپی پیسٹ نہیں ...

مزید پڑھیں »

بیج

ابھی ٹی وی ڈرامے میں تھوڑی دیر تھی، دونوں بچیاں، رجو اور بھوندو رحمت بی بی کے کمرے میں براجمان تھے،یہی و ہ وقت ہوتا کہ سب اپنے اپنے مسائل اور اختلافات بھول کر ایک خوبصورت دنیا میں پہنچ جاتے، نہ رجو کو ساس کے طعنے یاد رہتے، نہ رحمت ...

مزید پڑھیں »

بے گھر کرداروں کی کتھائیں

محترمہ سلمیٰ جیلانی نیوزی لینڈ میں ہوتی ہیں۔ میں ان کی خوبصورت تحریریں فیس بک اور ماہنامہ "سنگت” میں پڑھتا رہا ہوں۔ اب ان کی مختصر کہانیوں اور افسانوں کا مجموعہ "پیراڈوکس کے قیدی” کے نام سے مہردر ریسرچ اینڈ پبلیکیشن، کوئٹہ نے شائع کیا ہے۔ کہانیاں کیا ہیں، لاتعداد ...

مزید پڑھیں »

زور کل جھیل پر اڑتے پرندے

قندھار کی زمین پر نادیہ انجمن کی روح امن کی تلاش میں گم ہو گئی ہے محبت پر لکھے گئے اس کے گیت زورکل جھیل پر پرندوں کی طرح اڑ رہے ہیں ایک نوجوان افغان لڑکی سوچتی ہے اس کا محبوب کہاں ہوگا؟ وہ یہ سمجھ چکی ہے کہ پستے ...

مزید پڑھیں »

آشنائی

” مسٹر کریم ! اُولف سے تمہاری جان پہچان کب سے ہے؟“ خاتون پولیس انسپکٹر ریتانے مجھ سے پوچھا۔ ” میری ان سے کوئی جان پہچان نہیں ہے ۔ میں توآج سے پہلے ان کا نام تک نہیں جانتا تھا ۔“ میں نے جواباً کہا۔ ”اوہ! توپھر تم کو کیسے ...

مزید پڑھیں »

گواہ چُست

وہ کوچ میں بیٹھا کھڑکی سے باہر دیکھتا ہوا اپنی سوچ میں گم تھا کہ کنڈیکٹر کی پاٹ دار آواز اُس کے کانوں سے ٹکرائی” آگے بڑھو صاحب آگے بڑھو! “ بس میں پہلے ہی تِل دھرنے کی جگہ تک نہیں تھی اور وہ مزید سواریوںکی کوشش کررہا تھا۔صمد نے ...

مزید پڑھیں »

شطرنج

ہم آگاہ ہیں کہ اب کی بار دشمن کی چالیں کیا ہوں گی وہ اس شطرنج میں وزرا بدلے گا وہ کچھ چہرے لائے گا یہ چہرے سرداروں، زرداروں کے ہوں گے کچھ چہرے "مشترکہ” کے نعرے والے ہوں گے کچھ چہرے اپنے ہی بھائی کے قاتل ہوں گے کچھ ...

مزید پڑھیں »