شاعری

ڈیڑھ گھنٹہ کی ملاقات

جیسے اِک پارہِ سحاب آج کسی نے سورج کے ساتھ آویزاں کردیا ہے علیحدہ کرنے کی بہت کوشش کی بے سْود یوں لگتا ہے سورج کے سرخ لباس میں یہ بادل کسی نے بْن دیا ہے ڈیڑھ گھنٹے کی ملاقات آج سامنے چوک میں سنتری کی طرح استادہ میرے خیالوں ...

مزید پڑھیں »

ایک نظم کی موت

چھوٹی چھوٹی چیزوں سے اک نظم بنانی ہے میں نے چھوٹی چھوٹی چیزیں جن کے گہرے دکھ ہیں سگریٹ کی خالی ڈبیا جس میں پینے والوں کے سب درد بھرے ہیں کاغذ کا اک ٹکرا جس میں آوازیں الفاظ حروف اور تاریخ میں بہنے والا خون جما ہے اک بچے ...

مزید پڑھیں »

مٹی سے

  اے ری مٹی تو کیوں جلتی آگ اگلتی، روتی روکر چشمہ ہوتی اڑتی آگے بڑھتی، مڑتی رہتی ہے!۔ ایسا مت کر میری مٹی!۔ اے ری مٹی!۔ آگ تجھے کندن کردے گی لہر تجھے روشن کردے گی تجھ پر بیٹھی دھول اڑا کر تیز ہوا تجھ کو وہ پہلی اصلی ...

مزید پڑھیں »

کبھی یوں تھا ۔۔۔!۔

  کبھی یوں تھا ہمارے تھے زمانے گگن پر چاند سورج اور تارے تھے ہمارے زمیں پر لہلہاتے کھیت سارے تھے ہمارے تبّسم خیز نظارے تھے اپنے ترَنم ریز جھرنے تھے ہمارے مچلتی کھلکھلاتی نوجوانی تھی ہماری ندی میں جو روانی تھی روانی تھی ہماری دھڑکتی سانس لیتی مسکراتی گیت ...

مزید پڑھیں »

ایک نیا کاروبار

سورج کو ہتھیلی سے چھپانے والے ہم لوگ جشن منا رہے ہیں نونہالان قوم نے نوے فیصد نناوے فیصد اور سو فیصد نمبر حاصل کئے ہیں مبارکبادیاں،’مٹھاہیاں یہ سب ہماری محنت کا ثمر اور والدین کی دعاوں کا نتیجہ ہے مگر گزیدگان نظام زر اور واقفان حال لرزہ براندام ہیں ...

مزید پڑھیں »

غزل

مے کے سرد سرائے میں دھوپ ملتی ہے کسی بزرگ کے سائے میں دھوپ ملتی ہے   نہ چھت، نہ چاردیواری کا خرچ آتا ہے بہت ہی تھوڑے کرائے میں دھوپ ملتی ہے   مرا قصور نہیں ہے مرا نصیب ہے یہ مجھے ہمیشہ پرائے میں دھوپ ملتی ہے   ...

مزید پڑھیں »

غزل

ٹوٹی لکڑی سْوکھی لکڑی چولھے میں کیا جلتی اور سانس سمے کی آنچ میں جل کرکتنا رنگ بدلتی اور تو نے دل میں قْفل  لگائے قْفل  بھی بھاری پتھر سے تیری آنکھ کی راہداری میں کتنی دیر وہ  چلتی اور اپنے آپ  کا  سارا  ملبہ پھینک  دیا  کیوں حاشیے پر ...

مزید پڑھیں »

غزل

مرگِ شہرِ دانش کا مرثیہ لکھا جائے اور کیا ہے لکھنے کو اور کیا لکھا جائے کچھ بھڑاس تو نکلے دل کی چاہے جو بھی ہو وہ برا لکھا جائے یا بھلا لکھا جائے رات ہی سہی لیکن اس کو رات کیوں کہیے ہر طرف چراغاں ہے رَت جگا لکھا ...

مزید پڑھیں »

دل

ترے نور مکمل کے لیے ہر دو جہاں کھونے دیا جائے مورخ داغ دامن کا مجھے دھونے دیا جائے نہیں معلوم اس میں مصلحت کیا تھی خداوندا جو ہوتا ہے اسے تو آج پھر ہونے دیا جائے؟ غبار غم سے پتھرائی ہوئی آنکھوں کو آپھر سے شکست غم کی خاطر ...

مزید پڑھیں »

تغیّر

  اک تغیّر ہر اک شے کو ہے لازمی زندگی چاک پر گھومتی گھومتی خاک ِ آدم بنی خاک اُڑتی رہی چاک چَلتا رہا اور دل بن گیا دھڑکنیں بن گئیں دھڑکنوں میں عجب سلسلہ چل پڑا دل پہ رازِ محبّت کی بپتی کُھلی اور زباں بن گئی یعنی اظہار ...

مزید پڑھیں »