بشارت

 

دن گزارا ہے سزا کی صورت
رات آئی شب یلدا کی طرح
صحن کی آگ میں جلتے ہوئے شعلوں کی تپش
منجمد ہوتے ہوئے خون میں درآئی ہے
یادیںیخ بستہ ہواؤں کی طرح آتی ہیں
آتش رفتہ و آیندہ میں رخشاں چہرے
برف پاروں کی طرح
دل کے آئینے میں لودیتے ہیں ، بجھ جاتے ہیں
پس دیوار ہے خورشید تمنا کاقیام
ختم یہ سلسلہِ رقص شرر ہونا ہے
شب یلدا کا مقدر ہے سحر ہونا ہے

ماہنامہ سنگت کوئٹہ

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*