اپریل تھیسز

I

جنگ کے متعلق ہمیں اپنے رویہ میں ہر گز بھی کوئی تبدیلی ”انقلابی تحفظ“ کے نام پر نہیں کرنا ہوگی، کیونکہ لووف اینڈ کو (Lyov and Co) کی حکومت قائم ہوجانے کے باوجود بھی روس کے لیے یہ جنگ، موجودہ حکومت کی سرمایہ دارانہ ہیَت ہونے کے سبب، وہی لوٹ مار کے لیے سامراجی جنگ ہی رہتی ہے ۔

جماعتی شعور سے بہرہ ور پرولتاریہ محض انقلابی جنگ میں ہی حصہ لے سکتی ہے، ایسی جنگ جس کا مقصد صحیح معنوں میں انقلابی تحفظ ہو، اور وہ بھی مندرجہ ذیل شرائط پر (ا) حکومت کی تمام طاقت، پرولتاریہ اور غریب کسانوں کے اُس حصہ کے ہاتھ میں منتقل کی جائے جس کی حالت پرولتاریہ کے قریب ترین پہنچ چکی ہو (ب) ایسے تمام علاقوں کے متعلق جن پر کہ دشمنوں سے چھین کر قبضہ جمالیا گیا ہے۔ فوراً اور غیر مشروط طریقہ پر فوراً اور عملاً دست برداری کا اعلان کیا جائے (ج) تمام سرمایہ دارانہ مفاد سے مکملاً قطع تعلق کیا جائے۔

اُس بے داغ دیانتداری کے پیش نظر جو کہ انقلابی تحفظ میں یقین رکھنے والی جتنا کے اندر ہے، اور جنگ جن کی نظروں میں محض ایک مجبوری ہے نہ کہ فتوحات کا ذریعہ۔ نیز اس حقیقت کے پیش نظر کہ ان لوگوں کو سرمایہ دار طبقہ بہکا رہا ہے۔ یہ نہایت ضروری ہے کہ نہایت وضاحت صبر اور دامن کا ساتھ ہے۔ اُس سے اُنہیں آگاہ کیا جائے اور اُن کے سامنے یہ ثابت کیا جائے کہ کس طرح سرمایہ داری کو ختم کیے بغیر صحیح معنوں میں ایک جمہوری اور غیر مبرم(Now Coercive) صفح کہ ذریعہ اس جنگ کو ختم کرنا قطعاً ناممکن ہے۔

جنگ میں لڑنے والی فوجوں کے درمیان مندرجہ خیالات کے پرچار کا انتظام بڑے پیمانہ کرنا نہایت ضروری ہے اُن کے ساتھ میل جول پیدا کیا جائے۔

II

روس کے موجودہ دور کی نمایاں خصوصیت یہ ہے کہ یہ اُس عبوری دور کی نمائندگی کرتا ہے  جس میں کہ انقلاب پہلے دورسے جس میں کہ پرولتاریہ کے ناکافی جماعتی شعور اور غیر تسلی بخش تنظیم کی وجہ سے طاقت سرمایہ داروں کے ہاتھ میں چلی گئی۔ دوسرے دور کی طرف جارہا ہے۔ اُس دور میں طاقت ضرور پرولتاریہ اور کسانوں کے غریب طبقہ کے ہاتھوں میں پہنچ جانی چاہیے۔

یہ عبوری دور اپنے آپ کو ممتا کرتا ہے۔ ایک طرف تو اس آزادی سے جو کہ آج زیادہ سے زیادہ یہاں موجود ہے (روس آج دنیا کے تمام محار بین ملکوں میں سب سے زیادہ آزاد ملک ہے) دوسری طرف جنتا کے ساتھ تشدد اور سختی فقدان سے اور آخیر میں جنتا کے اُس بھولے بھالے یقین سے جو کہ انہیں سرمایہ داروں کی حکومت میں قائم ہے اُس حکومت میں جو کہ امن اور سوشلزم کی بدترین دشمن ہے۔

اس امتیازی دور کا تقاضہ ہے کہ ہمارے اندر وہ صلاحیت پیدا ہو۔ جس کی مدد سے کہ ہم پرولتاریہ کی ایسی بھاری تعداد کے اندر جس کی نظیر کہ اس سے پہلے موجود نہیں ہے اور جو حال میں ہی سیاسی زندگی میں داخل ہوئی ہے۔ پارٹی کا کام کرنے کے لیے ضرورت کے مطابق اپنے آپ کو ڈحال سکیں۔

III

عارضی حکومت کو کسی قسم کی کوئی حمایت نہیں ملنی چاہیے۔ اس کے وعدوں کی بے ثباتی اور جھوٹ کو عوام کے سامنے بے نقاب کرنا چاہیے۔ خصوصاً ان وعدوں کو جو کہ چھینے ہوئے علاقوں پر سے دستِ برداری کے متعلق ہیں۔ اس کو بے نقاب ہی کرنا ہوگا۔ ایسے دھوکے میں پھنسانے والے ناقابل معافی اور بے معنی مطالبے پیش نہیں کرنے ہوں گے کہ یہ حکومت سرمایہ داروں کی حکومت، سامراجی حکومت نہ رہے۔

IV

اس حقیقت کا اعتراف کرنا پڑے گا کہ مزدور نمائندوں کی سوویتوں میں ہماری پارٹی کو اقلیت حاصل ہے اور وہ بھی بہت چھوٹی اقلیت جبکہ مقابلہ پر تمام کا تمام پیٹی بورژوا مصلحت پرست عنصر ایک بلاک کی شکل میں متحد ہے یہ عنصر نارودنک سوشلسٹوں سے لے کر سوشل انقلابیوں، تنظیمی کمیٹی اور ستیکوف (Steklov) وغیرہ تک، خود تو بورژوا اثر کے ماتحت ہے ہی۔ پرولتاریہ میں بھی اس کے اثر کو پھیلانے کا موجب ہے۔

جنتا کے سامنے ہمیں لازمی طور پر یہ بات رکھنی ہے کہ تنہا مزدور نمائندوں کی سوویتوں کے اندر ہی انقلابی حکومت بننے کی صلاحیت ہے۔ اُس وقت تک جب تک کہ یہ حکومت سرمایہ داروں کا اثر قبول کرتی ہے۔ ہمیں اس غلطیوں کو اور اُس کے طریقہ کار کو نہایت صبر اور سکون کے ساتھ اور نہایت واضح طور پر برابر بے نقاب کرتے رہنا ہوگا۔ بے نقاب کرنے کا یہ عمل خاص طور پر جنتا کی عملی ضروریات کی روشنی میں کرنا چاہیے۔

جب تک ہم اقلیت میں ہیں تب تک ایک طرف تو تنقید اور غلطیوں کو بے نقاب کرنے کا عمل جاری رکھیں گے اور دوسری طرف ریاست کی تمام طاقت کو مزدور نمائندوں کی سوویتوں کئے ہاتھ میں منتقل کرنے کی ضرورت کو پیش کرتے رہیں گے۔ تاکہ جنتا کے لیے ممکن ہوسکے کہ اپنے تجربوں کی روشنی میں اپنی غلطیوں کو دور کرسکے۔

v

ہمارا مقصد پارلیمنٹی جمہوریت قائم کرنا نہیں ہے۔ مزدور نمائندوں کی سوویتوں تک پہنچ کر پھر پارلیمنٹی جمہوریت پر واپس جانا ایک رجعتی قدم ہوگا اس کی جگہ ہمارا مقصد، تمام ملک میں، اوپر سے نیچے تک، مزودروں، زراعتی محنت کشوں اور کسانوں کی نمائندہ سوویتوں کی جمہوریت قائم کرنا ہے۔

ہمارا مقصد پولیس فوج (مستقل فوج رکھنے کی جگہ جنتا کو عالمگیر طور پر ہتھیار بند کردیا جائے گا) اور نوکر شاہی موقوف کرنا ہے۔

اہلکاروں اور افسروں کی تنخواہ جن کو جنتا منتخب کرے گی اور جو کسی وقت بھی جنتا کے مطالبے پر ہٹائے جاسکیں گے۔ کسی صورت میں بھی اُس اُجرت سے زیادہ نہ ہوگی جو کہ کوئی بھی ہوشیار اور ہنر مند مزدور پاتا ہے۔

VI

تنظیم اراضی کا کُل پروگرام، زراعتی مزدور نمائندوں کی سوویتوں کے ہاتھ میں ہوگا۔

تمام زمینداروں ضبط کی جائیں گی۔

ملک کی تمام زمین قومی ملکیت قرار دی جائے گی، جس کی تقسیم، زراعتی مزدوروں او رکسانوں کی نمائندہ مقامی سوویتوں کے ہاتھ میں ہوگی۔ غریب کسان نمائندوں کی الگ سوویتیں منظم کی جائیں۔ تمام بڑی بڑی زمینداریوں پر (جن کا رقبہ ایک سو اور تین سو ویسیاتن (Dessiatins) (ایک ویسیاتن۔ 207ایکڑ یعنی3068مربع گز) کے درمیان ہو۔ مقامی اور عام حالات کے بمو جب او رمقامی اداروں کی مرضی سے) نمونہ کے فارم کھولے جائیں۔ یہ فارم زراعتی مزدور نمائندوں کے ماتحت ہوں گے اور پبلک کے سامنے جوبدہی کے ذمہ دار بھی یہی ہوں گے۔

VII

یہ نہایت ضروری ہے کہ ملک کے تمام بینکوں کا فوراً ہی ایک نیشنل بینک میں الحاق کیا جائے اور اُس نیشنل بینک(National Bank) پر مزدور نمائندوں کی سوویت کا قبضہ ہو۔

VIII

ہمارا فوری کام سوشلزم رائج کرنا نہیں ہوگا۔ بلکہ تمام سماجی پیداوار اور تقسیم پیداوار کو فوراً ہی مزدور نمائندوں کی سوویت کے تحت وتسلط میں لانا ہوگا۔

IX

پارٹی کے لیے فوری کام:

(ا) پارٹی کانگرس کی فوری طلبی۔

(ب) پارٹی پروگرام میں تبدیلی، خصوصاً:

(1) سامراج شاہی اور سامراجی جنگ کے سوال پر (2) ریاست کے متعلق اپنے روّیہ اور اشتمالی ریاست(Communte State) کے مطالبہ کے سوال پر (یعنی پیرس کمیون کے نمونہ کی ریاست کے لیے مطالبہ) (3) اپنے پرانے کمترین مطالبوں (Minimum Deman) کے پروگرام میں ترمیم۔

(ج) پارٹی کے لیے نیا نام (سوشل ڈیموکریٹ پارٹی کی بجائے۔ جس کے لیڈروں نے دنیا بھر میں سوشلزم کے ساتھ غداری کی ہے اور جو سرمایہ داروں کے ساتھ مل  گئے ہیں۔ ہمین اپنی پارٹی کا نام بدل کر ”کمیونسٹ“رکھنا چاہیے)

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*