ایک اور نظم!

 

آ بھی جاؤ کہ آج اکیلا ہوں

آگئی ہو تو بیٹھ بھی جاؤ

اور پھر بیٹھ بھی گئی ہو تم

تو کوئی بات بھی کرو مجھ سے

کھٹی اِملی سی بات ہو کوئی

سندھڑی آم جیسی میٹھی بات

تلخ کوئی شراب کی سی بات

دودھ سی اْجلی اْجلی کوئی بات

اپنے ملبوس جیسی رنگین بات

بات وہ بات جو کبھی نہیں کی!۔

ماہنامہ سنگت کوئٹہ

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*